سچ خبریں: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے معاون یوری اوشاکوف نے آج پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ روس ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ روس اور ایران کے درمیان ایک نئے معاہدے کی تیاری کی جا رہی ہے اور اس کا مسودہ تیار ہو چکا ہے اور اس کے بارے میں مشترکہ بیان سہ فریقی اجلاس کے دوران جاری کیا جانا ہے۔
پیوٹن کے معاون نے یہ بھی کہا کہ روس 2015 میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی منظوری دیتا ہے۔
اوشاکوف نے مزید کہا کہ امریکہ کی سرگرمیاں اب بھی شام کے شمال مشرق میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہیں اور یہ ملک اس علاقے میں علیحدگی پسندوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شامی عوام کے لیے امداد کی فراہمی کو سیاسی رنگ دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس ملک میں سماجی اور اقتصادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے کوئی عزم نہیں کیا ہے۔ ان کے بقول روس اس شرط پر سرحدوں کے ذریعے شام کو بین الاقوامی امداد بھیجنے پر راضی ہے کہ اس معاملے سے شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہ ہو۔
کرد ملیشیاؤں کے خلاف شمالی شام میں ترکی کی کارروائیوں کے منصوبے کے بارے میں اس روسی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ تہران کے اجلاس میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی اور روس کا اصولی موقف شروع سے ہی شام کی ارضی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا رہا ہے۔