سچ خبریں: ایک معتبر امریکی اخبار نے لکھا کہ لیتھوانیا میں نیٹو کے اجلاس کے دوران، زیلنسکی نے ایک متنازعہ ٹویٹ میں مغربی ممالک کا کیف میں نیٹو میں شمولیت کے بارے میں سنجیدہ نہ ہونے کا مذاق اڑایا جس نے مغربی حکام کو سیخ پا کر دیا۔
ایک ممتاز امریکی اخبار نے ولادیمیر زیلنسکی کے متنازع ٹویٹ پر ردعمل کے بعد لیتھوانیا میں نیٹو سربراہی اجلاس میں واشنگٹن کے وفد کی غصہ ہونے کی خبر دی۔
مزید پڑھیں: کیوں امریکہ یوکرین کے نیٹو میں شامل ہونے کے خلاف ہے؟
امریکی اخبار پولٹیکو نے خبر دی ہے کہ نیٹو میں کیف کی رکنیت کے لیے مخصوص ٹائم فریم کے تعین میں مغربی ممالک کی سنجیدگی کے فقدان پر تنقید کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے متنازعہ ٹوئٹ کے بعد، نیٹو کے رکن ممالک کے بعض سینئر سفارت کاروں نے حیرت کا اظہار کیا اورزیلنسکی کے بیان سے پریشان ہوئے۔
ذرائع کے مطابق نیٹو کے ارکان کے آج ولنیئس شہر میں ہونے والے اجلاس کے عین وقت پر یوکرین کے صدر نے نیٹو کے ارکان کی جانب سے یوکرین کی رکنیت میں تاخیر کے خلاف ایک طنزیہ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یوکرین کی رکنیت کے لیے مخصوص ٹائم فریم کی وضاحت کرنے میں ناکامی نیٹو کی حماقت کی علامت ہے۔
پولیٹیکو کے مطابق زیلنسکی کے طنزیہ ٹویٹر ردعمل نے لتھوانیا میں نیٹو سربراہی اجلاس میں امریکی وفد کو غصہ دلایا، دوسری جانب ایک سینئر یورپی سفارت کار نے زیلنسکی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ میں نیٹو میں کچھ اتحادی ممالک کے موقف کا احترام کرتا ہوں، لیکن میں اس طریقہ کار کو غیر منصفانہ سمجھتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:نیٹو میں شمولیت کی دعوت دیے جانے کے بعد یوکرین کے بحران میں شدت:ہنری کسنجر
واضح رہے کہ نیٹو تنظیم نے اپریل 2008 میں بخارسٹ سربراہی اجلاس میں کیف کے نیٹو سے حتمی الحاق پر زور دیا تھا لیکن اس ملک کی نیٹو کی رکنیت کا ابتدائی مسودہ کبھی فراہم نہیں کیا گیا۔
فروری 2019 میں یوکرین کی پارلیمنٹ نے قانونی اصلاحات کرتے ہوئے نیٹو میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اس کا ابھی تک جواب نہیں دیا گیا۔