یوکرین کے ملٹری انٹیلی جنس کے ڈپٹی چیف نے فرنٹ لائن پر روس کے خلاف شکست کے امکان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے پاس 10 سے 15 روسی توپوں کے مقابلے میں صرف ایک توپ رہ گئی ہے۔
یوکرین کے ڈپٹی چیف آف ملٹری انٹیلی جنس وادیم سکیبٹسکی نے امریکی اخبار گارڈین کو بتایا کہ یوکرین نے اپنے توپ خانے کا تقریباً تمام گولہ بارود استعمال کر لیا ہے اور اب وہ نیٹو کا گولہ بارود استعمال کر رہا ہے ، تاہم اب سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ مغرب ہمیں کیا دیتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے پاس 10 سے 15 روسی توپوں کے خلاف صرف ایک توپ باقی بچی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے مغربی شراکت داروں نے جو فوجی امداد کا دعویٰ کرتے ہیں، کیف کو اپنے پاس موجود 10 فیصد رقم دے دی ہے، اسکیبٹسکی نے گولہ بارود کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سسٹم کی بھی ضرورت ہے کیونکہ وہ ڈونباس میں توپ خانے کی جنگ لڑ رہا تھا، انہوں نے تجویز پیش کی کہ کچھ روسی گولہ بارود ختم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روسی بھی میزائل ختم ہو رہے ہیں کیونکہ اس کی افواج بہت کم میزائل حملے کر رہی ہیں نیز 1970 کی دہائی کے سوویت یونین کے میزائل استعمال کر رہی ہیں۔