سچ خبریں:چین کی ایک عدالت نے 2018 میں گرفتارکیے جانے والے کینیڈین شہری مائیکل سپوار کو جاسوسی اور دیگر ممالک کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کے جرم میں 11 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق چین کے ڈانڈونگ سٹی کورٹ نے کینیڈین شہری مائیکل سپوار کو جاسوسی اور غیر قانونی طور پر چینی حکومت کے راز دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کے جرم میں 11 سال قید کی سزا سنائی،ڈانڈونگ عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ سپوار کے 50000 چینی یوآن (7471 امریکی ڈالر) کے اثاثے ضبط کر لیے گئے ہیں اور انھیں چین سے ڈی ملک بدر کر دیا جائے گا۔
تاہم عدالت نے یہ نہیں بتایا کہ انھیں چین سے کب نکالا جائے گا،یادرہے کہ مائیکل سپوار کو 2018 میں ایک اور کینیڈین شہری مائیکل کوریگ کے ساتھ چین میں گرفتار کیا گیا تھا، یہ گرفتاریاں کینیڈا نے ہواوی ٹیکنالوجی کمپنی کے چینی قومی اور مالیاتی ڈائریکٹر مینگ وانگ زو کو گرفتار کرنے کے بعد کی گئی جو اس وقت پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں امریکہ میں زیر حراست ہیں۔
بیجنگ نے اس اقدام کو واشنگٹن کی جانب سے چینی ٹیکنالوجی کی ترقی کو روکنے کی کوشش قرار دیا ،دوسری جانب اوٹاوا کا دعویٰ ہے کہ بیجنگ کی طرف سے کینیڈین شہریوں کی حراست ایک صوابدیدی فعل ہے، کینیڈا کے وزیر خارجہ مارک گارنو کا کہنا ہے کہ دونوں شہریوں کی رہائی اولین ترجیح ہے
یادرہے کہ چینی عدالت کا سپوار کو سزا دینے کا فیصلہ اس کے ایک دن بعد آیا جب عدالت نے ایک اور کینیڈین شہری رابرٹ شیلن برگ کی منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں سزائے موت برقرار رکھی، جاسوسی کے الزامات کا سامنا کرنے والے کوریگ کے مقدمے کی سماعت کی تاریخ کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔