ٹرمپ کا امن منصوبہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے بہترین بہانہ ہے

ٹرمپ امن معاہدہ

?️

ٹرمپ کا امن منصوبہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے بہترین بہانہ ہے

اسرائیلی محقق پروفیسر کوبی مائیکل (INSS) کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا پیش کردہ منصوبہ اس انداز میں مرتب کیا گیا ہے کہ حماس کے منفی جواب کا امکان بہت زیادہ ہے اور یہی صورتِ حال اسرائیل کے لیے جنگ جاری رکھنے اور اس کی کارروائیوں کو زیادہ جائز ثابت کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
مائیکل نے لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ کا 21 نکاتی منصوبہ عرب رہنماؤں کے ساتھ اور مبینہ طور پر وزیر اعظم نیتن یاہو کے مفاہمتی لائحہِ عمل کے تحت تیار کیا گیا، اور اس میں اسرائیل کے حفاظتی مفادات کو خاطرِ خواہ اہمیت دی گئی ہے۔ منصوبے میں حماس کی خلعِ سلاح، تمام اسیران کی رہائی، غزہ کا غیر فوجی ہونا اور یقینی بنایا جانا شامل ہے کہ غزہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے  یہ تمام نکات اسرائیل کی جنگی اور سکیورٹی ترجیحات سے ہم آہنگ ہیں۔
مائیکل کے بقول، اسی وجہ سے اسرائیل کو پلان کو قطعی طور پر قبول کرنا چاہیے تاکہ ہر غیر واضح یا مبہم جواب کی ذمہ داری حماس پر آ جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حماس کا ردِ عمل غیر حتمی رہا تو اس سے قطر جیسے حمایتیوں کی بے چینی بڑھے گی اور اسرائیل کو غزہ پر کارروائی مکمل کرنے کے لیے وسیع تر جواز مل جائے گا  حتیٰ کہ مکمل قبضے تک کے اقدامات کو بھی تقویت مل سکتی ہے۔
پروفیسر مائیکل نے پلان کی بعض شقوں کو مزید واضح اور سخت کرنے کی ہدایات بھی دیں: خلعِ سلاح کے معاملے میں ٹنل نیٹ ورک سمیت تمام زیرِ زمین ڈھانچے کو تباہ کیے جانے کا واضح ذکر ضروری ہے، ورنہ حماس دوبارہ خود کو مضبوط کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ قطر کو بعد از جنگ انتظامی میکانزم کا حصہ بنانے پر بھی سخت شرائط عائد کرنی چاہئیں، اور اگر شمولیت دی جائے تو اس کے لیے قطر کے طرزِ عمل میں بنیادی تبدیلی شرط ہونی چاہیے۔
قیدیوں کی رہائی کے ضمن میں مائیکل نے مطالبہ کیا کہ فلسطینی قیدیوں کو مکمل طور پر غزہ میں منتقل کیا جائے اور مصر سے سخت یقین دہانی لی جائے کہ وہ انہیں مصر کے راستے باہر جانے کی اجازت نہیں دے گا۔ نیز رہائی پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں کہ وہ دوبارہ عسکری سرگرمیوں کا حصہ نہ بنیں، اور ان پابندیوں کو غزہ کے عبوری انتظامی میکانزم کے ذریعے سختی سے نافذ کیا جائے۔
غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے مائیکل نے کہا کہ عالمی ادارہ UNRWA کو اس عمل سے الگ رکھا جائے کیونکہ وہ پناہ گزینوں کے ثقافتی تسلسل کا ضامن سمجھا جاتا ہے، اور تنازعے کے حل میں ’’حقِ واپسی‘‘ کے نظریے کو مضبوط کرنے سے باز رکھا جائے۔
آخر میں مائیکل نے زور دیا کہ اسرائیل کو اس منصوبے کو رد نہیں بلکه قبول کرنا چاہیے اور ساتھ ہی عرب و امریکی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر حماس نے انکار کیا تو مشترکہ ردِ عمل کیا ہوگا — تاکہ حماس کے انکار کی صورت میں اسرائیل کی کارروائیوں کو مزید وسیع اور جائز قرار دیا جا سکے۔

مشہور خبریں۔

عراقی فوجی گاڑی پر بم دھماکہ؛5 اہلکار شہید

?️ 9 فروری 2022سچ خبریں:عراق کے صوبہ الانبار میں عراقی فوجیوں کو لے جانے والی

پاکستانی فوجی سربرہ کا ایران کے بارے میں بیان

?️ 5 اگست 2023سچ خبریں: پاکستانی فوج کے کمانڈر نے ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ

ماسکو نے ایران اور آئی اے ای اے تنازع کو ایک قرارداد کے ذریعے حل کرنے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا

?️ 7 جون 2022سچ خبریں:   میخائل الیانوف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایران کے خلاف

پنجاب: دفعہ 144 میں 7 روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار

?️ 2 نومبر 2025لاہور (سچ خبریں) محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144

بلاول بھٹو کے مناظرے کا چینلج کراچی کی بارش میں بہہ گیا، شہباز شریف

?️ 4 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)سابق وزیراعظم و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف

بشار الاسد نے عام معافی کا نیا حکم نامہ جاری کیا

?️ 1 مئی 2022سچ خبریں:  شام کے صدر بشار الاسد نے ہفتے کے روز 2022

ملکی مسائل حل کرنے کیلئے پائیدار عالمی تعلقات ضروری ہیں، بلاول بھٹو

?️ 17 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ

ٹرمپ منصوبہ، نیتن یاہو کی بقا یا اتحاد کا زوال؟

?️ 5 اکتوبر 2025ٹرمپ منصوبہ، نتن یاہو کی بقا یا اتحاد کا زوال؟  امریکی صدر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے