سچ خبریں: ورلڈ فوڈ پروگرام نے 80 لاکھ افغان شہریوں کے لیے اپنی امداد کاٹ دی ہے یا کم کر دی ہے۔
انڈیپنڈنٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام نے اعلان کیا ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے وہ 80 لاکھ افغان شہریوں کو راشن اور خوراک کی امداد میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام بیواؤں اور گھر چلانے والی خواتین سمیت لاکھوں انتہائی کمزور خاندانوں کاآخری سہارا ہے، اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ لاکھوں افغان شہریوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ اسے اس ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے 1 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
یہ بھی دیکھیں: ہم صرف 4 ملین افغانوں کی مدد کرسکتے ہیں: ورلڈ فوڈ پروگرام
مذکورہ ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے غیر ملکی امداد میں کمی یا رکاوٹ ان میں سے بہت سے لوگوں کی زندگیوں پر شدید منفی اثرات مرتب کرے گی۔
مذکورہ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے بہت سے خاندان امدادی اداروں پر انحصار کرنے لگے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق افغانستان میں تقریباً 15.3 ملین افراد کو خوراک کی شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ایسے وقت میں جب کہ افغانستان میں تقریباً 28 ملین افراد کو ہنگامی امداد کی ضرورت ہے،مذکورہ ایجنسی نے فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے ضرورت مند خاندانوں کی امداد کی سطح کو کم کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں روزانہ 20 ملین لوگ بھوکے سوتے ہیں: ورلڈ فوڈ پروگرام
ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں تقریباً 28 لاکھ افراد خوراک کے عدم تحفظ کی ہنگامی سطح پر ہوں گے جبکہ اس وقت ملک بھر میں 3.2 ملین افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اس ادارے نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ماہ 367 ہزار خواتین اور بچوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کی گئی تاکہ غذائی قلت کی روک تھام یا علاج کیا جا سکے۔
افغانستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ Hisaw Wei Lee نے بھی اعلان کیا کہ اس تنظیم کے پاس اس سال اکتوبر کے بعد افغانستان کے لوگوں کو خوراک کی امداد فراہم کرنے کے لیے ضروری وسائل نہیں ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے اندازہ لگایا ہے کہ موجودہ بجٹ کے ساتھ رواں سال اگست سے افغانستان کے لیے درکار امداد میں مزید کمی آئے گی۔