سچ خبریں:اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مراکش اور تل ابیب کے نمائند وں کی موجودگی میں نیویارک میں حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کی پہلی سالگرہ پر جشن منایا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ میں صہیونی حکومت کے مستقل مشن نے اس حکومت اور متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مراکش کے درمیان تعلقات کو معمول لانےکے معاہدے جسے ابراہیم معاہدہ کہا جاتا ہے، کی پہلی سالگرہ کے جشن میں شرکت کے لیے اقوام متحدہ کے سرکاری وفود اور معروف میڈیا کو مدعو کیا ہے ،یہ جشن آج پیر 13 ستمبر کے دوپہر 12:00 بجے نیویارک کے وقت کے وقت کے مطابق مین ہٹن کے یہودی ورثہ کے میوزیم میں منایا جائے گا ۔
القدس العربی کے مطابق اس تقریب کی میزبانی اقوام متحدہ میں اسرائیل ، متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مراکش کے مستقل نمائندے نیزامریکہ اور اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گلاد اردان کریں گے نیز امریکہ میں تعینات صیہونی سفیر لانا نسیبہ اس میں تقریر کریں گی اس کے علاوہ بحرین کے سفیر جمال سالم الروائی ، مراکش کے سفیر عمر ہلال اور اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ پروگرام میں شرکت کریں گے۔
اسرائیلی وفد کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے درجنوں سفیروں کی شرکت متوقع ہے،واضح رہے کہ 15 ستمبر 2020 کو بحرین اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے وائٹ ہاؤس میں سابق صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیےجس کے بعدسوڈان نے اس ملک کے کچھ سیاسی گروہوں بشمول کئی جماعتیں جو کہ حکمران اتحاد کا حصہ ہیں، کی مخالفت کے باوجود 23 اکتوبر 2020 کو صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کیا ، اس کے بعدمراکش نے بھی 10 دسمبر 2020 کو معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد اسی دن اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ وہ مغربی صحراؤں کے متنازعہ علاقے کو مراکش کے لیے تسلیم کریں گے۔