سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دعوی کیا کہ ان کے اقدامات نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا ہےاور یہ رجحان ان کے پھر سے اقتدار میں آنےکے بعد بھی جاری رہے گا۔
یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے ایران کے خلاف اپنے من گھڑت دعوؤں کے تسلسل میں ایران کے جوہری پروگرام کی روک تھام کو اپنی کابینہ کی پہلی ترجیح قرار دیا، نیتن یاھو نے 2015 کے جوہری معاہدے کی مخالفت کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنا اگلی مدت میں وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صہیونی حکومت کے وزیر اعظم نے اپنےبے بنیاد دعووں میں مزید کہاکہ میں نے اپنے اقدامات اس کی وجہ سے ایران کو برسوں پیچھے دھکیل دیا اور میں آئندہ بھی ایسا کروں گا کہ اس کی وجہ سے ، وہ کبھی بھی ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکے گا ۔
نیتن یاہو نے دعوی کیا کہ جب تک میں وزیر اعظم ہوں ایران ایٹم بم نہیں بنا سکے گا، نیتن یاھو نے صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے سمجھوتے کے بہانے کو جواز پیش کیا اور دعوی کیا کہ ایران کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے وہ اس حکومت کی طرف مائل ہوئے ہیں،صہیونی حکومت کے وزیر اعظم نے جھوٹے دعوے کرتے ہوئے مزید کہاکہ ایران کے خلاف میرے سخت مؤقف کی وجہ سے بحرین ، متحدہ عرب امارات ، مراکش اور سوڈان اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لائے ہیں
صیہونی وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کی مخالفت نے ان ممالک کو ہمارے ساتھ آنے پر مجبور کیا ہے،یادرہے کہ صیہونی حکومت ، جس کے پاس قریب 400 ایٹمی وار ہیڈس ہیں ، جھوٹے دعوے کرکے امریکہ کے ایٹمی معاہدے میں واپسی اور ایران پر عائد پابندیوں کے ممکنہ خاتمہ کی راہ کو نا ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ صہیونیوں نے ایران کے جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی پر پریشان ہیں جس کی وجہ سے وہ فریباتی مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں جبکہ امریکی حکومت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایرانی کے ایٹمی معاہدہ میں واپس آنا اور ایران سے مذاکرات کرنا اب اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کے دعوے کے سوا کچھ نہیں ہے۔