سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے وزراء کو حکم دیا ہے کہ وہ حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ کے قتل پر کوئی پریس انٹرویو یا براہ راست ردعمل کا اظہار نہ کریں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قابض حکومت کی کابینہ کے وزراء سے کہا ہے کہ وہ فلسطینی اسلامی مزاحمت کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ صالح العاروری کے قتل پر کوئی ردعمل ظاہر نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی کمانڈر کی شہادت کے بعد ان کی ماں نے کیا کہا؟
اسرائیل کی سرکاری میڈیا ایجنسی نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو کے دفتر نے اس حکومت کے وزراء کو حکم دیا ہے کہ وہ میڈیا کے ساتھ کوئی انٹرویو نہ کریں یا العارووری کے قتل کے بارے میں عوامی سطح پر کچھ نہ کہیں۔
صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ بیتھسلیل اسموٹریچ جو حکومت کے انتہائی سخت وزراء میں شمار ہوتے ہیں، نے نیتن یاہو کے دفتر کے حکم سے قبل اپنے سرکاری X [سابق ٹویٹر] صفحہ پر لکھا: اے اسرائیل؛ تیرے تمام دشمن اس طرح تباہ ہوں گے۔
اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے سفیر گلعاد اردان نے بھی اس دہشت گردانہ کاروائی پر اس حکومت کی فوج، شاباک اور موساد اور صیہونی حکومت کے جاسوسوں کو مبارکباد پیش کی۔
نیتن یاہو کے مشیر نے امریکی چینل MSNBC کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے بیروت میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری کا اعلان نہیں کیا اور اس حملے میں لبنانی حکومت یا حزب اللہ کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فلسطین کے لیے جنرل سلیمانی کی گراں قدر خدمات؛ماسکو یونیورسٹی پروفیسر کی زبانی
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے خبر دی ہے کہ نیتن یاہو نے اسرائیلی جنگی کابینہ کا اجلاس جو کل رات ہونا تھا منسوخ کر دیا اور جنگی کونسل کے اجلاس صرف العاروری کے قتل کے نتائج کی تحقیقات کے لیے وقف کر دیے گئے۔