سچ خبریں: شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صوفیہ نے شمالی غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے منظم حملوں اور اس علاقے کے خلاف ظالمانہ محاصرے کے سائے میں اس اسپتال کی تباہ کن صورتحال کا ذکرکیا ہے۔
دھماکہ خیز روبوٹس نے کمال عدوان ہسپتال کو تباہ کر دیا
ڈاکٹر ابو صوفیہ نے کل رات ایک پریس بیان میں اعلان کیا کہ قابض حکومت نے منگل کی صبح کمال عدوان ہسپتال کے قریب 10 کے قریب دھماکہ خیز روبوٹ کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے تمام دروازے، اندرونی رکاوٹیں اور کھڑکیاں تباہ ہو گئیں اور کچھ دیواریں بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ اور یہ ایک دردناک منظر تھا جو ہسپتال میں موجود لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب صہیونی فوج کے F-16 لڑاکا طیاروں نے کمال عدوان اسپتال کے قریب گھروں پر بمباری شروع کردی اور شدید فائرنگ سے خوف و ہراس میں اضافہ ہوگیا۔ اب ہم ہسپتال کی عمارتوں کے اندر بند ہیں اور صحن میں نہیں جا سکتے اور نہ ہی دوسری عمارتوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ جو بھی حرکت کرنے کی کوشش کرے گا اسے نشانہ بنایا جائے گا اور یہاں کی صورتحال بہت خطرناک ہے۔
اسپتال اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر رات بھر بمباری جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں صحت کے نظام اور صحت کے کارکنوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کرے۔
شکاری جانوروں کے ہاتھوں شہداء کی لاشوں کے ٹکڑے کیے جانے کے دردناک مناظر
دوسری جانب غزہ کی پٹی کے محکمہ شہری دفاع نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں صورتحال خوفناک ہے اور بہت سے شہداء کی لاشیں ابھی تک گلیوں میں پڑی ہیں، اور ہم لاشوں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ان میں سے بہت سے جن کے جسم کے اعضاء کو آوارہ کتوں نے پھاڑ دیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قحط اور بھوک کی وجہ سے آوارہ جانور مزید شکاری بن گئے ہیں اور فلسطینی شہداء کو گلیوں میں آوارہ کتوں کے ذریعے کھا جانے کے مناظر انتہائی خوفناک اور غیر انسانی ہیں۔
غزہ کے شہری دفاع کے محکمے نے اس بات پر زور دیا کہ آوارہ اور جنگلی جانوروں کی طرف سے کھائی جانے والی زیادہ تر لاشیں اسرائیلی فوج کے دستوں کے قریبی علاقوں میں ہیں اور ان جگہوں کا محاصرہ کیا گیا ہے جہاں نقل و حرکت پر پابندی ہے۔
فلسطینی بچہ سردی سے ٹھٹھر رہا ہے۔
غزہ کی پٹی کے فیلڈ اسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الحمس نے الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں اعلان کیا کہ قابض حکومت غزہ کی پٹی کے شمال میں اسپتالوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور کمال عدوان اسپتال بمباری کی زد میں ہے اور اسپتال کے جنریٹر کو تباہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدھ کو ایک چھوٹا لڑکا سردی سے جم گیا اور ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ ہمیں ادویات، طبی آلات اور طبی عملے کی کمی کا بہت زیادہ سامنا ہے۔
چند روز قبل غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے بیان دیا تھا کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں اب بھی بہت سے شہداء کی لاشیں ملبے کے نیچے یا گلیوں میں پڑی ہیں، اور کہا کہ لاشیں گلیوں میں رہ گئے اور کتے انہیں کھا رہے ہیں اور ہم شہیدوں کی لاشیں بھی نہیں بچا سکتے۔