سچ خبریں:صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعہ کی صبح کہا کہ اگر حماس کی طرف سے قیدیوں کو حوالے کیا جاتا ہے تو غزہ میں عارضی جنگ بندی ہو جائے گی۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگر ہم یرغمالیوں کو حوالے کرتے ہیں تو عارضی جنگ بندی قائم ہو جائے گی، اور ہم اب زمینی کارروائی شروع ہونے تک اس صورتحال کے قریب ہیں۔
چند روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ غزہ کی پٹی میں یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا تاہم انہوں نے اس معاملے کی تفصیلات میں نہیں جانا۔
اس حوالے سے ایک امریکی اہلکار نے پیر کو سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حماس اور اسرائیلی حکومت عارضی جنگ بندی کے بدلے فوجیوں کی رہائی کے معاہدے کے قریب پہنچ رہی ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار ڈیوڈ اگنٹیئس نے 14/23 نومبر کو ایک مضمون میں صیہونی حکومت کی کابینہ کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حکومت اور حماس ایک معاہدے کے قریب ہیں جو زیادہ تر اسرائیلی خواتین اور بچوں کی رہائی کی اجازت دے گا۔
صہیونی تحریک نے دعویٰ کیا کہ 7 اکتوبر کی کارروائی میں 1200 آباد کار ہلاک اور 239 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
گزشتہ دنوں 7 اکتوبر کو حماس کی کارروائی پر حیران ہونے کے ساتھ ساتھ بینجمن نیتن یاہو کو ان قیدیوں کی رہائی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اب تک 4 قیدیوں کو رہا کر چکی ہے تاہم دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں غزہ میں عام شہریوں کی زیادہ ہلاکتوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس مشن کو کم سے کم شہری ہلاکتوں کے ساتھ انجام دیا جائے لیکن بدقسمتی سے ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔