سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں کے ہسپتالوں میں سے ایک کے ڈائریکٹر نے اعتراف کیا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن سے قبل کبھی زخمیوں کی اتنی تعداد کو مقبوضہ علاقوں کے ہسپتالوں میں منتقل نہیں کیا گیا ۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اخبار معاریو نے مقبوضہ علاقوں میں واقع برازیلی ہسپتال کے ڈائریکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز سے اب تک ہمیں 3500 سے زائد زخمی موصول ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکام اپنی فوجی ہلاکتوں کو کیوں چھپاتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے زخمیوں کی اتنی تعداد پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
صیہونی حکومت کے طبی ذرائع نے بھی اعلان کیا ہے کہ غالباً صیہونی فوج کے درجنوں ارکان غزہ میں جلد کی متعدی بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
ان ذرائع نے مزید کہا کہ اس وقت اسرائیلی اسپتال ان جلد کی بیماریوں کی تشخیص کے لیے درجنوں فوجیوں کے ٹیسٹ کر رہے ہیں۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد سے صہیونی فوج نے صیہونی عناصر کی ہلاکتوں اور زخمیوں کی سخت سنسر شپ کے ساتھ روزانہ صرف چند ایک کے ہلاک اور زخمی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب صہیونی آرمی ریڈیو نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج کے اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ کے بعد کبھی بھی اس پٹی کی جانب سے راکٹ حملوں کی تعداد صفر تک نہیں پہنچ سکے گی۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ عبرانی زبان کے میڈیا نے پہلے اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کے خلاف چھیڑی ہوئی جنگ کو 85 دن گزر چکے ہیں تاہم اب فوج سیاسی رہنماؤں (نیتن یاہو کی کابینہ) کی نااہلی کی وجہ سے ناراض اور الجھن کا شکار ہے۔
اس سلسلے میں ہفتے کی شب تل ابیب میں مقبوضہ علاقوں کے ہزاروں مکینوں نے نیتن یاہو کے استعفے اور غزہ میں موجود صہیونی قیدیوں کی فوری رہائی کے معاہدے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ اور صہیونی فوجیوں کی خود کشی
اس رپورٹ کے مطابق ہفتے کی رات تل ابیب میں ہزاروں آباد کاروں نے ایک مظاہرہ کیا جس میں غزہ میں صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ کیا گیا۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے 13 ٹی وی چینل نے ایک سروے میں اعلان کیا تھا کہ 72 فیصد اسرائیلی چاہتے ہیں کہ نیتن یاہو مستعفی ہو جائیں۔