غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اختلافات

 لبنان کے روزنامے الاخبار نے لکھا ہے کہ غزہ میں دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات محض حکمت عملی تک محدود نہیں رہے

?️

غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان اختلافات
 لبنان کے روزنامے الاخبار نے لکھا ہے کہ غزہ میں دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات محض حکمت عملی تک محدود نہیں رہے بلکہ یہ بنیادی نظریات اور عمل درآمد کے طریقہ کار پر بھی پھیل چکے ہیں۔
روزنامے کے مطابق، واشنگٹن چاہتا ہے کہ یہ جنگ بندی خطے میں وسیع امن اور معاہدوں کے لیے راستہ فراہم کرے اور اسرائیل کو اپنے مفادات کے مطابق عرب ممالک کے ساتھ قریب کرے، جبکہ تل ابیب ہر قسم کی سیاسی یا سیکورٹی پیش رفت کو صرف سیکیورٹی ضمانتوں سے مشروط رکھنا چاہتا ہے اور خود کسی پابندی یا ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔
الاخبار کے مطابق، اختلافات کھلے تصادم کی شکل اختیار نہیں کرتے کیونکہ امریکہ اسرائیل کو خطے میں اپنی پالیسیوں کے مطابق حمایت اور حفاظتی چھتری فراہم کرتا ہے، اور تل ابیب بھی واشنگٹن کی ضرورت مند ہے تاکہ اپنی سیکیورٹی اور موجودگی یقینی بنائے۔
رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتانیہو دونوں کے بنیادی اہداف یکساں ہیں: اسرائیل کی حفاظت اور حماس کو ختم کرنا۔ اختلاف صرف اس بات پر ہے کہ وہ اس مقصد کو کس انداز اور وسیع حکمت عملی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ غزہ کو خطے کی صورت حال سے الگ نہیں دیکھتے اور چاہتے ہیں کہ ابراہیم معاہدے کے ذریعے اسرائیل عرب ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرے۔
نتانیہو صرف فوری سیکیورٹی اہداف پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جیسے حماس کو خلع سلاح کرنا اور ۷ اکتوبر سے پہلے کی صورتحال کو روکنا، اور خطے کی سیاسی یا سیکورٹی شراکت داری میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
امریکہ چاہتا ہے کہ غزہ میں فلسطینی خودمختار حکومت کو حماس کی جگہ قیادت فراہم کرے اور عرب ممالک اس میں تعاون کریں، جبکہ نتانیہو اس خیال اور کسی بھی عرب یا بین الاقوامی ثالثی میں شامل ہونے کے خلاف ہے۔
مزید برآں، امریکہ چاہتا ہے کہ کثیر القومی فوجی موجودگی جنگ بندی ختم ہونے سے پہلے ہی غزہ میں قائم ہو، جس میں ترکی جیسی ممالک بھی شامل ہیں، جبکہ تل ابیب اسے اپنی کنٹرول کی کمی کے طور پر دیکھتا ہے۔
واشنگٹن کے مطابق، غزہ میں وسعت والے تعمیراتی اور اقتصادی منصوبے کے لیے خطے اور مغربی ممالک کی حمایت ضروری ہے، جبکہ تل ابیب تعمیر نو کو صرف حماس کی خلع سلاح کے بعد ممکن سمجھتا ہے۔
اس کے علاوہ، حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی خلع سلاح کے بارے میں امریکہ تدریجی عمل چاہتا ہے، جبکہ اسرائیل اسے فوراً اور اپنے فوجی کنٹرول کے مطابق کرنا چاہتا ہے۔
اگرچہ ۱۰ اکتوبر  کو جنگ بندی پر اتفاق ہوا، اسرائیل بارہا اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں پر فائرنگ کر چکا ہے اور انہیں شہید بھی کیا ہے۔

مشہور خبریں۔

اسرائیل کے ساتھ جنگ کس مرحلے میں ہے؟عالمی عربی اخبارات کی سرخیاں

?️ 22 اکتوبر 2024سچ خبریں:اسرائیل کے ساتھ جنگ کا نیا مرحلہ اور شہید یحییٰ السنوار

قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس کی سنجیدگی ظاہر ہوئی

?️ 17 جنوری 2023سچ خبریں:غزہ میں گرفتار اسرائیلی فوجی مینگیستو کے حوالے سے قسام بٹالینز

لبنان میں صیہونیوں کے ساتھ سازش کے خلاف عرب میڈیا کانفرنس کے انعقاد پر آل خلیفہ ناراض

?️ 13 دسمبر 2021سچ خبریں:بحرین کی وزارت خارجہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو

ٹک ٹاک پر پابندی پر بیجنگ کا مؤقف ’انتہائی ستم ظریفی‘ ہے، امریکی سفیر

?️ 15 مارچ 2024سچ خبریں: چین میں امریکی سفیر نے کہا ہے کہ حکمران کمیونسٹ

یوکرین جنگ کیوں ختم نہیں ہو رہی،روس کیا کہتا ہے؟

?️ 31 جولائی 2023سچ خبریں: روسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ

جب ہمارے کارکن اٹھائے جا رہے ہوں تو ان حالات میں کیسے مذاکرات کریں،فواد چوہدری

?️ 19 اپریل 2023لاہور: (سچ خبریں) رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ

وزیراعلیٰ پنجاب کی اپوزیشن پر کڑی تنقید

?️ 22 جون 2021لاہور(سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایک بار پھر اپوزیشن

پاپ فرانسیس کی آخری وصیت 

?️ 5 مئی 2025 سچ خبریں:پاپ فرانسیس کی آخری وصیت کے مطابق، ان کی مخصوص

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے