سچ خبریں: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات پر زور دیا ہے کہ کابل میں ممالک کے سفارت خانے دوبارہ کھولنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک جو چاہتا ہے وہ کابل میں اپنا سفارت خانہ فعال کر سکتا ہے اور سفارتی ذرائع سے افغان حکمران ادارے سے رابطے میں رہ سکتا ہے۔
مجاہد نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت کابل میں 16 سے زائد سفارت خانے فعال ہیں اور ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ سفارتخانے کھولنے کا تعلق خود ممالک کے فیصلے سے ہے۔ افغانستان اس سمت میں کسی سے بھیک نہیں مانگ رہا ہے۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کا سفارت خانہ فعال ہو تو افغانستان کو کوئی رکاوٹ نہیں اور سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ اس وقت کابل میں 16 سے زائد ممالک کے سفارت خانے فعال ہیں اور انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کا حکمراں ادارہ تمام ممالک کے ساتھ اچھے روابط کا خواہاں ہے اور خطے اور دنیا کے ممالک دباؤ کے آپشنز کے بجائے افغانستان کے ساتھ بات چیت کا راستہ اختیار کرسکتے ہیں۔
مجاہد نے مزید کہا کہ دباؤ یا دباؤ کے نام پر جو کچھ ہم دیکھتے یا سنتے ہیں وہ ایسی چیزیں ہیں جو مقصد تک نہیں پہنچتیں۔ یہ ابھی تک نہیں آیا ہے اور اب نہیں آئے گا۔ افغانستان کے عوام دباؤ میں نہیں آئیں گے اور نہیں آئیں گے۔ افہام و تفہیم کا ہونا بہتر ہے، باہمی میل جول رکھنا بہتر ہے۔
اگرچہ کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا، تاہم بہت سے ممالک افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں اور بیرون ملک افغانستان کے 38 سیاسی مشنز کی قیادت طالبان کی وزارت خارجہ کرتی ہے۔