صیہونی وزیر اعظم کی تبدیلی کے ساتھ اس حکومت کی عمومی حکمت عملی تبدیل نہیں ہوتی

حکمت عملی

?️

سچ خبریں:اصفہان یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس اور بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر نے کہاکہ نیتن یاہو کے جانے اور بینیٹ کے اقتدار میں آنے سے علاقائی اور ایرانی امور کے حوالے سے صیہونی حکومت کی مجموعی حکمت عملی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔
آئی ایس این اے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اصفہان یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس اور بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر محمد علی بصیری نے بنیامین نیتن یاہو کی برطرفی اور نفتالی بینیٹ کے اقتدار میں آنےنیز علاقائی مساوات میں اس تبدیلی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف ہتھکنڈے بدلے ہیں، نیتن یاھو کی بدعنوانی اور علاقائی پالیسیوں میں بہت سی کمزوریاں تھیں، تاہم ٹرمپ کے ساتھ ان کا اتحاد ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے میں ناکام رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کےدارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقلی اور مزاحمتی تحریک کےراکٹ حملوں کے مقابلہ میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کے خلاف عدم اطمینان پیدا ہواجس کے بعد ان کا سیاسی اتحاد ٹوٹ گیا اور وہ انتخاب ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی حکومت داخلہ، خارجہ اور معاشی پالیسی میں نیتن یاھو کی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرے گی ، نئے وزیر اعظم کا ایٹمی معاہدےاور ایران کے بارے میں نیتن یاہو کی پالیسیوں پر عمل پیرا رہے گی نیز فلسطینیوں کے ساتھ پہلے کی طرح ہی سلوک کرے گی، اگر ان پالیسیوں میں کوئی تبدیلی لائی گئی تو وہ بہت معمولی ہوگی۔

بصیری نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا بینیٹ نیتن یاہو سے زیادہ انتہاپسند ہیں؟ ، کہاکہ صہیونی ہونے اور اس عقیدے پر یقین رکھنے کے معاملے میں وہ نیتن یاہو سے زیادہ انتہاپسند ہیں ، لیکن اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ فلسطینیوں اور ایران سے نمٹنے کے لئے آہنی مٹھی کی حکمت عملی کی شکل میں نیتن یاہو کی اسی پالیسیوں کو دہرائیں گے بلکہ وہ ایک مختلف سیاسی نقطہ نظر اپنائیں گے۔

چنانچہ نفتالی بینیٹ سیاسی طور پر نیتن یاہو سے زیادہ انتہا پسند ہیں ، لیکن وہ عسکری طور پر ان سے زیادہ انتہا پسند نہیں ہوں گے،انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے وزرائے اعظم ایک عام فریم ورک میں آگے بڑھ رہے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی عام حکمت عملی متحدہ اسرائیل کو برقرار رکھنا اور لوہے کی مٹھی کی پالیسی اپنانا ہےنیز اور فلسطینیوں اور عربوں کو اسٹریٹجک مراعات فراہم نہیں کرنا ہےجبکہ اس سلسلے میں بینیٹ اور نیتن یاہو کے درمیان مماثلت پائی جاتی ہیں تاہم اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ غزہ پر مزید بمباری کریں اور خطے میں آئرن گنبد کے نظام کو وسعت دیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر اسرائیل میں وزرائے اعظم دو یا تین دوروں سے زیادہ مدت تک نہیں رہتے ہیں،صرف نیتن یاہو ایک طویل عرصے سے صہیونی وزیر اعظم رہے ہیں ، اب جب انہوں نے اقتدار چھوڑ دیا ہے ، تو ان کا اقتدار میں واپس آنے کا امکان نہیں ہےاس لیے کہ ان کے خلاف عدم اطمینان کی فضا کے علاوہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل میں نئی نسلیں اقتدار میں آئیں۔

 

مشہور خبریں۔

ہم نے افغانستان سے آنے والے ایک ہزار 277 غیر ملکیوں کوامیگریشن سہولت دی ہے

?️ 23 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزارت داخلہ اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران شیخ

اردگان کا جولانی کے ساتھ ایک نیا معاہدہ

?️ 6 فروری 2025سچ خبریں: ترک صدر رجب طیب اردگان نے دعویٰ کیا کہ انہوں

نیتن یاہو کی لابی شکست کی طرف رواں دواں؛ صیہونی اخبار کا سروے

?️ 2 مارچ 2021سچ خبریں:صیہونی اخبار نے حال ہی میں ایک سروے کیا ہے جس

اسلام آباد: پاسپورٹ کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا

?️ 15 جون 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد میں شہریوں کی ایک بڑی

تاریخ نیتن یاہو کو مجرم قرار دے گی

?️ 28 دسمبر 2023سچ خبریں:ترک صدارتی شعبہ ابلاغیات کے سربراہ فخرالدین آلٹن نے مقبوضہ بیت

کولمبیا یونیورسٹی مظاہرین طلباء کے ساتھ کیا کر رہی ہے؟!

?️ 30 اپریل 2024سچ خبریں: کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے

صہیونی ریاست کے سابق سفارتکاروں نے اسرائیل کو فرقہ پرست قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اہم اپیل کردی

?️ 9 جون 2021تل ابیب (سچ خبریں)  صہیونی ریاست کے سابق سفارتکاروں نے اسرائیل کو

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی شکایات پرصدر مملکت نے اہم ہدایت جاری کردی

?️ 16 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بیرونِ ملک میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے