سچ خبریں:صیہونی ملٹری انٹیلی جنس شاخ نے تل ابیب میں ہمہ گیر جنگ کے امکان کے خلاف خبردار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اخبار ہارٹیز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس برانچ امان نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اگلے سال میں ایک مکمل جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران، حزب اللہ اور حماس واضح طور پر مہم جوئی اور انتہائی جارحانہ کاروائی کے آغاز کے لیے تیار ہیں، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت اپنے بڑھتے ہوئے داخلی بحران کی وجہ سے کمزور ہو گئی ہے اور اس کی طاقت ختم ہو چکی ہے۔
صیہونی ملٹری انٹیلی جنس برانچ نے کہا ہے کہ ایران، حزب اللہ اور حماس کا رویہ مختلف محاذوں پر محدود تنازعات میں ختم ہو سکتا ہے،ایسے تنازعات جو ناخواستہ طور پر پھیل کر متعدد محاذوں پر ہمہ گیر جنگ کا باعث بن سکتے ہیں۔
ہاریٹز نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی ملٹری انٹیلی جنس کے حکام نے حالیہ مہینوں میں اس منظر نامے کو ایک مکمل طوفان قرار دیا ہے،رپورٹ میں اس کی مثال کے طور پر میدان میں فلسطینیوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، خاص طور پر مسجد الاقصی میں نمازیوں اور اعتکاف کرنے پر صیہونی حکومت کی پولیس فورسز کے حملے کے بعد مغربی کنارے میں مزاحمتی کاروائیوں میں اضافہ اور غزہ کی پٹی راکٹ حملے کی صورت میں۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی دلچسپی میں کمی، فلسطینی سرزمین میں عدم استحکام اور ایرانیوں کی خود اعتمادی میں اضافے کی وجہ سے جنگ کے امکانات بڑھ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ اسرائیل کو براہ راست چیلنج کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی دلچسپی میں کمی کی وجہ عالمی میدان میں اثر و رسوخ کے لیے چین کے ساتھ مقابلہ کرنے پراس ملک کے اصرار نیز یوکرین سمیت روس کی جنگ طلبی کا مقابلہ کرنے کی خواہش ہے۔
مذکورہ رپورٹ کے ایک اور حصے میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکی فوج اور صیہونی حکومت کے درمیان تعاون میں کمی آئی ہے ، زور دیا گیا ہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹر جسے سینٹکام کے نام سے جانا جاتا ہے، تل ابیب اور اسے خطے میں اپنے آپریشنل منصوبوں سے آگاہ کرنے اور معلومات فراہم کرنے کی خواہش ظاہر نہیں کرتا۔