سچ خبریں:انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے سعودی عرب کے انسانی حقوق کے سیاہ ریکارڈ پر زور دیتے ہوئےاس ملک کو بدترین غیر آزاد ممالک میں شمار کیا۔
غیر سرکاری تنظیم فریڈم ہاؤس نے سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں پر وسیع پیمانے پر پابندیوں کے پیش نظر سعودی عرب میں آمرانہ حکمرانی کی حقیقت کو اجاگر کیا، واشنگٹن میں قائم ہیومن رائٹس واچ کی 2022 کی سالانہ رپورٹ میں سعودی عرب کو ایک غیر آزاد ملک قرار دیا گیا ہے، جس کے 100 میں سے صرف 7 پوائنٹس ہیں جن میں سیاسی آزادیوں کے لیے ایک اور شہری آزادیوں کے لیے صرف 6پوئنٹ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب میں مطلق العنان بادشاہت تقریباً تمام سیاسی حقوق اور شہری آزادیوں پر پابندی لگاتی ہے،تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا کے سب سے زیادہ غیر محفوظ ممالک میں سے ایک ہے جہاں خواتین اور مذہبی اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں تارکین وطن مزدوروں کی بھی تشویشناک صورتحال ہے،ان میں سے بہت سے لوگوں کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہےجبکہ سعودی مبصرین کا کہنا ہے کہ ریاض میں عدلیہ کے ہٹ کر تشدد، پھانسیوں ، قتل کے ریکارڈ، افراد کی گمشدگی اور وحشیانہ حراستوں نے سعودی عرب کو بین الاقوامی اداروں کی نظر میں دنیا کا بدترین ملک بنا دیا ہے۔