سچ خبریں: باخبر ذرائع نے بتایا کہ عنقریب دمشق اور ریاض میں سعودی اور شامی سفارتخانوں کا دوبارہ کھلنا ممکن ہے نیز تعلقات کی بحالی اور دو طرفہ معاہدے کی تمام تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب اور شام کے درمیان اپنے سفارت کاروں اور سفارت خانوں کے تبادلے کے قریب آنے کا امکان ہے اور مجوزہ سفارت کاروں کے ناموں کے ساتھ معاہدے سے متعلق تمام کارروائیاں کر لی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور شام کے کے درمیان کیا چل رہا ہے ؟
یاد رہے کہ دمشق اور ریاض نے گزشتہ مارچ میں تقریباً 11 سال تک سفارتی تعلقات معطل رکھنے کے بعد اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
الاخبار لبنانی اخبار نے لکھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بشار الاسد کو 19 مئی کو جدہ میں ہونے والے عرب رہنماؤں کے اجلاس میں مدعو کیا اور طویل مدتی تعلقات کی خرابی کا خاتمہ کیا۔
اس سے پہلے ریاض نے عرب لیگ میں شام کی نشست بحال کرنے کی کوششوں کی قیادت کی تھی۔
الاخبار کی رپورٹ کے مطابق ریاض کی جانب سے دمشق میں نئے سفیر کی تقرری نہ کرنے اور سعودی عرب میں شام کی نمائندگی میں کام کرنے کے لیے دمشق کی طرف سے تجویز کردہ سفارت کاروں کے ناموں کو مسترد کرنے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی ناکامی کی علامت سمجھا گیا۔
اس کے علاوہ دمشق کے علاقے ابو رامانہ میں گزشتہ مارچ سے شروع ہونے والی سعودی سفارت خانے کی بحالی کے کام کی معطلی، نے ان افواہوں کو ہوا دی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی ناکام ہو گئی ہے۔
الاخبار نے لکھا کہ بے شمار پریس اور سفارتی رپورٹس میں شام کے خلاف کھلی پالیسی کو روکنے کے لیے سعودی عرب پر امریکہ اور یورپ کے دباؤ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: 12 سال کے بعد سعودی عرب اور شام کا دوبارہ سفارتخانے کھولنے پر اتفاق
اسی سلسلے میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر شام میں اس تنظیم کے سکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن سے ملاقات کی۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی (واس) کے مطابق اس ملاقات میں شام کے بحران کے سیاسی حل سے متعلق تازہ ترین صورتحال اور اس سلسلے میں ریاض اور اقوام متحدہ کی کوششوں پر تبادلہ خیال اور جائزہ لیا گیا۔