سچ خبریں:مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران سعودی عرب کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 491.4 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔
سعودی عرب کے بیرون ملک زرمبادلہ کے ذخائر کے اثاثے گزشتہ جنوری کے آخر میں کم ہو کر تقریباً 1.716 ٹریلین ریال ($491.4 بلین) رہ گئے جو گزشتہ دسمبر کے آخر میں 1.724 ٹریلین ریال تھے،الخلیج آن لائن کے مطابق سعودی عرب کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر، یہ کمی بنیادی طور پر 53.1 بلین ریال کے برابر "غیر ملکی سکیورٹیز میں سرمایہ کاری” میں 4.8 فیصد کمی کی وجہ سے ہوئی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی آمدنی کا اہم ذریعہ تیل پر منحصر ہے لہذا جب کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو اس نے مئی 2021 میں اس ملک کی انوینٹری کو 10 سال کی کم ترین سطح پر پہنچا دیا جہاں مارچ اور اپریل 2020 میں سعودی عرب کو اپنے غیر ملکی ذخائر میں سے 50 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، ان مہینوں کے دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر سے 150 بلین ریال (40 بلین ڈالر) نکال کر سرمایہ کاری فنڈ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مختص کیے گئے۔
اس اقدام سے غیر ملکی ذخائر میں کمی آئی ، اس کا مقصد سرمایہ کاری کے منصوبوں کو اسپورٹ کرنا تھا تاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے اور اس موقع سے ایسے حالات میں فائدہ اٹھایا جا سکے جب دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب اپنے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کی تقسیم یا نقد یا بانڈز میں اثاثوں کی نوعیت کا بھی انکشاف نہیں کرتا ہے جبکہ اس ملک کے مرکزی بینک کے کل ریزرو اثاثوں میں سونا، خصوصی ڈرائنگ کے حقوق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاس ذخائر، غیر ملکی کرنسی اور غیر ملکی ذخائرنیز غیر ملکی سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔