سچ خبریں:امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مصری حکام نے بحیرہ احمر میں تیران اور صنافیر جزائر کی ملکیت سعودی عرب کو منتقل کرنے کا عمل روک دیا ہے۔
عربی 21 نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ویب سائٹ Axios نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ مصر نے بحیرہ احمر میں واقع جزائر تیران اور صنافیر کی ملکیت سعودی عرب کو منتقل کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد روک دیا ہے، Axios نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے والے اسرائیلی اور امریکی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں لکھا ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران مصر نے ان دو جزیروں پر کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جن میں سے زیادہ تر تکنیکی نوعیت کے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے گزشتہ ہفتے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی جو امریکہ افریقہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود تھے،اس ملاقات میں سلیوان نے جزائر کی ملکیت کی منتقلی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اس معاہدے پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔
تاہم معتبر ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ مصر کے تکنیکی تحفظات کی وجہ سے، یہ معاہدہ، خاص طور پر کثیر القومی افواج کے انخلاء کے سلسلے میں، اس دسمبر کے آخر تک نافذ نہیں کیا جائے گا۔
عبرانی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد میں مصر کی ہچکچاہٹ کا تعلق امریکہ اور مصر کے درمیان دوطرفہ تعلقات نیز امریکہ کی طرف سے مصر کی فوجی مدد سے ہے، یاد رہے کہ بائیڈن حکومت نے مصر کو دی جانے والی سالانہ امداد کا 10% جو کہ 1.3 بلین ڈالر ہے، روک دیا ہے اور اس مسئلے کو مصر میں انسانی حقوق کے مسائل سے جوڑ دیا ہے۔