?️
سچ خبریں:شامی صدر نے نو سال پہلے، تل ابیب کے ساتھ دمشق کے تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلہ میں شام کی جنگ کو ختم کرنے کی تجویز کے جواب میں کہا تھا کہ اگلا فلسطینی انتفاضہ صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات تمام معمول کے معاہدوں کو کوڑے کے ڈبوں میں ڈال دے گا۔
فلسطینی مزاحمت اور صیہونی حکومت کے مابین نئے تنازعے کو شروع ہوئے قریب 9 دن ہوئے ہیں ، اور صیہونی حملوں کے جواب میں مزاحمت نے مقبوضہ فلسطین پر ہزاروں راکٹ اور میزائل داغےہیں، اسی بہانے سے النشرہ نیوز ویب سائٹ نے رفعت البداوی کا لکھا ہوا ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں فلسطین کے سلسلہ میں شام کا موقف اس کی مستقل حمایت کا ذکر کیا گیا ہے خاص طور پر اس ملک کے صدر بشار الاسد کے مؤقف پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ شام کے خلاف عالمی سازش کے ایک سال بعد (شامی جنگ 2011 میں شروع ہوئی تھی) ایک عرب وزیر الاسد آیا اور صیہونی دشمن کے ساتھ صلحقبول کرنے اور فلسطینی کی حمایت ختم کرنے کے بدلے شام کے بحران کو ختم کرنے کی پیش کش کی،عرب وزیر نے کہا کہ بیشتر ممالک نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لائے ہیں اور اپنے ملک میں اسرائیلی عہدیداروں کا کھلے عام استقبال کیا ہےجس کے جواب میں بشار الاسد نے جواب دیاکہ فلسطین کے مسئلے اور فلسطینیوں کے حقوق کا تعلق مجھ سے نہیں بلکہ فلسطینی عوام سے ہے اور میرا فرض ہے کہ اس قوم کی زمین کی آزادی اوراس کے جائز حقوق کےحصول تک اسرائیلی غاصبوں کے خلاف جدوجہد اور مزاحمت میں اس کی حمایت کرؤں۔
شام کے صدر نے یہ کہتے ہوئے پیشگوئی کی کہ مستقبل میں کسی بھی فلسطینی انتفاضہ سے صہیونی دشمن کے ساتھ امن کے تمام معاہدوں اور تعلقات کو معمول پر لانے کا خاتمہ ہوجائے گا اور اس موضوع کو کوڑے کے ڈبوں کی نذر کر دیا جائے گا،واضح رہے کہ مضمون میں شام کی جانب سے مسئلۂ فلسطین اور اس کی عوام کی جدوجہد کی حمایت کے بارے میں اتوار کے روز شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد کے مؤقف کا حوالہ دیا گیا ہے ،اس بیان میں شام کی حکمت عملی کی نشاندہی کی گئی ہےجس کو شام کے مرحوم صدر حافظ اسدنےتیار کیا تھا اور بشار نے اسے مکمل کیا ہے۔
اس رپورٹ میں 1993 میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور صیہونی حکومت کے مابین اوسلو معاہدے کا ذکر کیا گیا ہےجس کی ایک کاپی حافظ الاسد کو دی گئی تو انھوں نے کہاکہ اس معاہدے کے پہلے ہی صفحہ پر موجود تمام شقوں پر اتفاق رائے کرنے کی ضرورت ہے اور یہ معاہدہ فلسطینیوں کی واپسی کے حق کی ضمانت نہیں دیتا ہے نیز مجھے یقین ہے کہ اسرائیلی دشمن اس معاہدے کی کسی بھی شق پر عمل درآمد نہیں کریں گے کیونکہ وہ ایسی صلح اورامن نہیں چاہتے جو فلسطینی عوام کے حقوق کی ضمانت دے۔


مشہور خبریں۔
شام کی موجودہ پیش رفت تل ابیب کے حق میں ؛ کیسے؟
?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں: صیہونی آرمی ریڈیو کے عسکری تجزیہ کار نے اعلان کیا
نومبر
ماحولیاتی تبدیلی: شدید گرمی سے پاکستان و دیگر ممالک کے گارمنٹس ورکرز کو خطرہ
?️ 9 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان، بنگلہ دیش اور ویتنام میں گارمنٹس مینوفیکچرنگ
دسمبر
ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ دفاع کا نام بدل کر محکمہ وار کرنے کا عمل شروع کر دیا
?️ 31 اگست 2025سچ خبریں: امریکی انتظامیہ محکمہ دفاع کا نام بدل کر محکمہ وار
اگست
اسٹے آرڈرز کے باعث ایف بی آر کو مالی سال 2024 کے ہدف سے 175 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا
?️ 7 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ایف بی آر نے رواں مالی سال 2023-2024
جون
دوحہ اجلاس میں اسرائیل کے خلاف عرب و اسلامی ممالک کے ممکنہ فیصلے کیا ہوں گے؟
?️ 15 ستمبر 2025دوحہ اجلاس میں اسرائیل کے خلاف عرب و اسلامی ممالک کے ممکنہ
ستمبر
صیہونی اور امریکہ کے تعلقات کو معمول پر لانے میں اکثر سعودیوں کی منفی رائے
?️ 2 جنوری 2023سچ خبریں: واشنگٹن ریسرچ سینٹر نے ایک علاقائی کمپنی
جنوری
نیتن یاہو کی معافی کے اسرائیل پر ممکنہ اثرات
?️ 1 دسمبر 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی صدر اسحاق
دسمبر
خودساختہ دہشت گرد ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ، حماس نے شدید دھمکی دے دی
?️ 16 جولائی 2021غزہ (سچ خبریں) خودساختہ دہشت گرد ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ
جولائی