سچ خبریں: برطانوی اخبار نے ایسی دستاویزات نیز موجودہ اور سابق امریکی حکام کے بیانات کا انکشاف کیا جو جوبائیڈن پر شمالی غزہ کی پٹی میں غذائی قلت اور اس علاقے میں ہونے والی تباہی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہیں۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں تاکید کی ہے کہ بائیڈن اور ان کی حکومت پر ماہرین اور امدادی اداروں کی بار بار کی وارننگ کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے غزہ میں قحط اور غذائی قلت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی کوشش کر رہا ہے؟ وائٹ ہاؤس کا دعوی
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی، وزارت خارجہ اور بعض دیگر اداروں میں موجودہ اور سابق امریکی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اربوں ڈالر وصول کرنے والی صیہونی حکومت کو اس ملک کی طرف سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد جانے کی اجازت دینے پر مجبور کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
دی انڈیپنڈنٹ نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ سابق امریکی عہدیداروں نے کہا کہ بائیڈن حکومت نے غزہ میں جنگ بندی یا اس علاقے میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنا کر صیہونی حکومت کے لیے ایک سفارتی قلعہ تیار کیا ہے۔
اس اخبار نے غزہ جنگ کے خلاف احتجاجا مستعفی ہونے والے امریکی محکمہ خارجہ کے سابق عہدیداروں میں سے ایک جوش پول کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس کا مطلب کسی قوم کی بھوک کو نظر انداز کرنا نہیں ہے بلکہ براہ راست انہیں بھوکا رکھنے میں حصہ لینا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ میں امریکہ کا رول
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق غزہ میں جنگ کے پہلے 6 ماہ میں 28 بچوں سمیت کم از کم 32 فلسطینی بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔