سچ خبریں:تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ریاض کے بارے میں واشنگٹن کا نظریہ بدل گیا ہے اور امریکی صدر اپنے آئندہ دورہ سعودی عرب کے دوران متعدد مخصوص اہداف کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔
عرب 21 نیوز ایجنسی نے جون کے آخر میں امریکی صدر جوبائیڈن کے دورہ سعودی عرب اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی ان کی بات چیت کے ممکنہ اہداف کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے امریکی قلمکار ڈیوڈ اگنٹیئس کے ایک کالم کا ترجمہ کیا۔
عرب 21 کے مطابق،قلمکار نے اپنے کالم کے آغاز میں لکھا کہ یہ بہت ممکن ہے کہ جوبائیڈن دوسرے دوست عرب ممالک جیسے کہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے، لیکن اس دورے کا اصلی فوکس بائیڈن کی سعودی ولی عہد سے ملاقات پر ہو گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جو بن سلمان کے بارے میں امریکی رویے میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں کیونکہ امکان ہے کہ ولی عہد سعودی عرب پر کئی دہائیوں تک حکومت کریں گے اور ان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو برقرار رکھنا امریکی سلامتی اور مالی مفادات میں ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے ساتھ یہ شراکت داری خطے میں ایران کے اقدامات کو روکنے کے لیے ایک مشترکہ کوشش ہے اس لیے کہ یہ ملک واشنگٹن کا اتحادی ہے۔