ایٹمی آبدوزوں کے ذریعے ٹرمپ کا خطرناک شو، عوامی توجہ ہٹانے کی کوشش

ٹرمپ

?️

ایٹمی آبدوزوں کے ذریعے ٹرمپ کا خطرناک شو، عوامی توجہ ہٹانے کی کوشش
 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں اپنے سیاسی مسائل اور عوامی تنقید سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک خطرناک دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو ایٹمی آبدوزیں موزوں مقامات پر تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بیان روسی رہنما دیمتری میدویدیف کے ایک بیان کے جواب میں دیا گیا۔
امریکی جریدے آٹلانٹک کے مطابق، ٹرمپ نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا جب وہ ایک ہفتے کے دوران کئی منفی خبروں اور قانونی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دراصل عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی کوشش ہے۔
جریدے نے واضح کیا کہ اگرچہ تمام امریکی آبدوزیں نیوکلیئر انجن سے چلتی ہیں، لیکن ٹرمپ کی مراد بظاہر وہ آبدوزیں ہیں جو بیلسٹک میزائل اور نیوکلیئر وارہیڈز سے لیس ہوتی ہیں۔ یہ آبدوزیں بظاہر دنیا کے مختلف سمندروں میں مسلسل گشت کرتی رہتی ہیں اور ہر ایک پر تقریباً 20 ایٹمی ہتھیار نصب ہو سکتے ہیں۔
آٹلانٹک نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے اس دعوے کی سچائی مشکوک ہے، کیونکہ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) اور وائٹ ہاؤس عام طور پر ایسی معلومات پر تبصرہ نہیں کرتے۔ اس لیے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ صرف سیاسی حربہ ہو۔
دیمتری میدویدیف، جو روسی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ ہیں، اکثر متنازع اور اشتعال انگیز بیانات دیتے ہیں۔ آٹلانٹک نے انہیں ایک انٹرنیٹ ٹرول قرار دیا جو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ میدویدیف اور ٹرمپ کے درمیان سوشل میڈیا پر طویل عرصے سے تلخ کلامی جاری ہے۔
جریدے نے خبردار کیا کہ اصل مسئلہ صرف یہ نہیں کہ ٹرمپ نے ایٹمی آبدوزوں کی بات کی ہے، بلکہ تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ ایک سابق امریکی صدر ایسے خطرناک ہتھیاروں کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کو درست سمجھتا ہے۔
ٹرمپ نے 2015 میں بھی ایٹمی ہتھیاروں پر غیر واضح خیالات کا اظہار کیا تھا اور تب بھی یہ ثابت ہوا تھا کہ وہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی حساسیت اور ذمہ داری کو پوری طرح نہیں سمجھتے۔
آٹلانٹک نے اس بات پر زور دیا کہ ایٹمی آبدوزیں کھلونے نہیں ہیں اور ایسے بیانات عالمی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ ٹرمپ کی سوچ اور بیانات امریکہ کو ایک ایسے دور میں لے جا رہے ہیں جہاں ذاتی مفادات کے لیے عالمی خطرات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
اس مضمون کے اختتام پر کہا گیا کہ امریکہ کبھی سنجیدہ اور ذمہ دار قیادت کے تحت تھا، لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی ڈرامہ بازی اور ذاتی مفادات، ریاستی فیصلوں پر غالب آ رہے ہیں۔

مشہور خبریں۔

صیہونی فلسطینی آزاد ریاست کیوں نہیں بننے دے رہے؟نیتن یاہو کی زبانی

?️ 20 فروری 2024سچ خبریں: بین الاقوامی برادری کی طرف سے آزاد فلسطینی ریاست کے

بھارت کو عالمی برداری کے موقف کو تسلیم کرنا پڑے گا:ترجمان دفتر خارجہ

?️ 8 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری  کا

علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ملاقات، 4 اکتوبر کو ڈی چوک احتجاج پر مشاورت

?️ 1 اکتوبر 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اڈیالہ جیل

افغان حکومت یقینی بنائے چمن جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں، وزیر اعظم

?️ 12 دسمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے چمن میں افغان

انسداد دہشتگردی عدالت: زمان پارک توڑ پھوڑ کیس میں علی امین گنڈا پور کی ضمانت منظور

?️ 2 مئی 2023لاہور :(سچی خبریں) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے زمان پارک توڑ

OPEC+ ممالک کی سعودی عرب کی حمایت

?️ 18 اکتوبر 2022سچ خبریں:واشنگٹن اور ریاض کے درمیان OPEC+ میں کسی معاہدے تک پہنچنے

روسی صدر اور سعودی ولی عہد کی اوپک میں تعاون کے بارے میں گفتگو

?️ 22 جولائی 2022سچ خبریں:روس کے صدر پیوٹن اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد

کامن ویلتھ نے پاکستانی انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کی، برطانوی اخبار کا انکشاف

?️ 16 ستمبر 2025لندن: (سچ خبریں) کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے