سچ خبریں:امریکی سینیٹر چک گراسلے کا کہنا ہے کہ انہیں ایف بی آئی کے اندرونی ریکارڈز موصول ہوئے ہیں جن میں ظاہر ہوتا ہے کہ اس تنظیم کے 665 ملازمین نے اپنے جنسی اسکینڈلز کی وجہ سے اپنے خلاف کاروائی سے بچنے کے لیے یا وقت سے پیلے سبکدوش ہو گئے یا استعفی دے دیا۔
امریکی سینیٹر گراسلے کا کہنا ہے کہ انہیں اس ملک کے محکمہ انصاف کی ایک اندرونی رپورٹ ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2004 سے 2020 کے درمیان زیر بحث ملازمین نے ایف بی آئی کو چھوڑ دیا، جن میں 45 سینئر ملازمین بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی سینیٹر نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے اور امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کے نام ایک خط میں لکھا جس میں کہا گیا کہ ایف بی آئی کا ریکارڈ اس ادارے میں ہونے والی زیادتیوں کی شرمناک تصویر پیش کرتا ہے جو یہاں خواتین کو برسوں سے برداشت کرنا پڑ رہی ہے، یہ خلاف ورزیاں اور غلط رویہ حیران کن اور ناقابل قبول ہیں۔
گراسلے کے دفتر نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کے عہدہ داروں نے 2020 کی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے بعد یہ رپورٹ تیار کی جس میں ایف بی آئی کے سینئر اہلکاروں کے درمیان جنسی بدانتظامی کے الزامات کو بے نقاب کیا گیا، ہل نیوز ویب سائٹ کے مطابق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 655 ملازمین نے اپنے خلاف الزامات کے بعد ایف بی آئی کو چھوڑ دیا، تاہم اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ الزامات جنسی زیادتیوں کے تھے حالانکہ اس دستاویز سے یہی ثابت ہوتا ہے۔