سچ خبریں: غزہ شہر کے ایک اسپتال کے سربراہ کا کہنا ہے کہ خوراک وصول کرنے والوں کی قطار پر اسرائیل کے حملے میں 80 فیصد سے زیادہ زخمی گولیوں کا نشانہ بنے۔
آئرش ایگزامینر کی رپورٹ کے مطابق غزہ شہر کے العودہ اسپتال کے قائم مقام ڈائریکٹر محمد صالح کا کہنا ہے کہ خوراک وصول کرنے والوں کی قطار پر صہیونی حملے کے بعد 80 فیصد سے زائد زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی جنگ سلووینیا کی صدر کو کیا یاد دلا ر رہی ہے؟
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں صلحا نے زور دے کر کہا کہ 176 زخمیوں میں سے جنہیں ہسپتال لے جایا گیا، 142 افراد کو گولی لگی اور 34 دیگر ہجوم کی وجہ سے زخمی ہوئے۔
کمال العدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابوسفیہ نے بھی کہا کہ اس ہسپتال میں داخل زیادہ تر زخمیوں کے جسم کے اوپری حصے میں گولیاں لگنے کے زخم آئے ہیںاور بہت سے زخمیوں کو سر، سینے، اور گردن پر گولیاں لگنے سے ہلاک کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ جمعرات کو صیہونی حکومت نے غزہ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں فلسطینی پناہ گزینوں پر بمباری کی جو انسانی امداد کے منتظر تھے۔
اطلاعات کے مطابق یہ مجرمانہ حملہ اس وقت ہوا جب غزہ سٹی، جبالیا اور بیت حانون سے ہزاروں فلسطینی غزہ شہر کے مغرب میں شیخ عجلین کے علاقے میں ہارون الرشید کوسٹل روڈ پر واقع نابلسی اسکوائر پر انسانی امداد کے ٹرکوں کی آمد کا انتظار کر رہے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اس وحشیانہ حملے میں کم از کم 115 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کے ڈائریکٹر نے بھی اعلان کیا کہ النابلسی اسکوائر میں صیہونی حکومت کے جرائم کے بعد اب بھی 700 فلسطینی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس تنظیم کے ملازمین کی تعداد اتنی نہیں ہے کہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کو امداد فراہم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: انسانی امداد کے حصول کے لیے لائن میں لگے مظلوم فلسطینی بھی صیہونی جارحیت کا شکار
صیہونی حکومت کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت سے متاثرین ہجوم کی وجہ سے مارے گئے اور اس حکومت کی افواج نے بے دفاع ہجوم کے دھمکی آمیز حملے کے بعد صرف انتباہی گولی چلائی!