سچ خبریں: جرمنی کے ڈائی سائٹ میگزین نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ بہت سی جرمن کمپنیاں امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج سے پریشان ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ دوبارہ منتخب ہونے سے خوفزدہ ہیں۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یورپ کے بیمار آدمی کے طور پر امریکی انتخابات جرمن معیشت کے لیے کیا معنی رکھتے ہیں؟
میونخ میں قائم Ifo انسٹی ٹیوٹ کے ایک نئے سروے کے مطابق جرمن کمپنیاں امریکہ میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے پریشان ہیں۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر بنتے ہیں تو برآمدات سے وابستہ بہت سی کمپنیوں کو اپنے کاروبار پر منفی اثرات کا اندیشہ ہے۔ یہ تشویش بنیادی طور پر ٹرمپ کے جرمن مصنوعات پر تعزیری محصولات کے اعلانات کی وجہ سے ہے۔ دریں اثنا، جرمن کار ساز ادارے، جن کی مصنوعات امریکہ کو جرمنی کی اہم ترین برآمدات میں سے ایک ہیں، خاص طور پر متاثر ہوں گی۔
جرمن اکنامک انسٹی ٹیوٹ (IW) کے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کی ممکنہ چار سالہ مدت کے دوران جرمن معیشت کو ہونے والا مجموعی نقصان 180 بلین یورو تک ہو سکتا ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ طویل عرصے سے جرمنی کے اہم اقتصادی شراکت داروں میں سے ایک رہا ہے۔
ایک حالیہ سروے کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً دو تہائی جرمنوں کو توقع ہے کہ اگر امریکی صدارتی انتخابات کے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ جیت جاتے ہیں تو برلن-واشنگٹن تعلقات مزید خراب ہو جائیں گے۔
اس طرح 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات کے قریب آنے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے امکانات کے پیش نظر ان کے چار سالہ دور صدارت میں یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ میں اضافے کی قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں۔
یورپ اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ کے جرمن معیشت پر اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کیونکہ واشنگٹن برلن کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔