سچ خبریں:امریکی ویب سائٹ Axios نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہوچسٹین نے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کے لیے ریاض کا سفر کیا۔
اس امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں جو بائیڈن کے سینئر مشیر سعودی حکام سے بات چیت کے لیے رواں ہفتے سعودی عرب گئے ہیں۔
ایک باخبر ذریعے نے اعلان کیا کہ آموس ہوچسٹین ریاض کے حکام کے ساتھ سعودی حکومت کی جانب سے اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی شرائط کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں سعودی عرب میں یورینیم کی افزودگی بھی شامل ہے۔
اس باخبر ذریعے کے مطابق یہ مسئلہ امریکی اور سعودی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں سب سے زیادہ حساس اور مشکل مسائل میں سے ایک ہے۔
Axios نیوز ویب سائٹ نے اس باخبر ذریعے کا مزید حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی سمت میں کسی بھی معاہدے کا بنیادی حصہ معیشت ہے۔
اس باخبر ذریعے نے تاکید کی کہ امریکہ چین کے ساتھ مقابلے میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ یہ ریاض کو واشنگٹن کے قریب لے آئے گا۔
چند روز قبل صہیونی میڈیا نے اعلان کیا تھا کہ اس سال مقبوضہ فلسطین سے سعودی عرب کے لیے براہ راست پروازیں نہیں چلائی جائیں گی۔اسرائیلی اور امریکی رہنماؤں نے توقع ظاہر کی تھی کہ سعودی عرب حج کی تقریب کے لیے اسرائیل سے سعودی عرب کے لیے براہ راست پروازوں کی اجازت دے گا۔
اخبار کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے ایٹمی پروگرام رکھنے کی درخواست نے اسرائیل اور امریکہ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔