سچ خبریں:پانچ امریکی عہدیداروں نے آج واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ پر زمینی حملہ کرنے کے اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرے۔
ان باخبر ذرائع کے مطابق امریکہ نے اسرائیل سے کہا کہ وہ زمینی حملے کے بجائے ٹارگٹڈ اور محدود آپریشنز استعمال کرے اور عین اور ٹارگٹڈ حملوں کے ذریعے حماس سے تعلق رکھنے والے ٹھکانوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کے حکام مکمل پیمانے پر زمینی حملے کے ممکنہ نتائج کے بارے میں انتہائی فکر مند ہیں اور ان کے ذہن میں یہ شکوک بڑھ رہے ہیں کہ اس طرح کے حملے سے حماس کو ختم کرنے کا اسرائیل کا بیان کردہ ہدف حاصل ہو سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں کے دیگر خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ زمینی حملہ 200 اسیروں کی رہائی کے لیے مذاکرات کو پٹڑی سے اتار سکتا ہے، ایسے وقت میں جب سفارت کاروں کے خیال میں انہوں نے حالیہ دنوں میں اس شعبے میں اہم پیش رفت کی ہے۔
اس بیانیہ کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ زمینی حملے سے فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجیوں کے درمیان بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہو سکتا ہے، جس سے خطے میں شدید دشمنی ہو سکتی ہے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں محدود آپریشن زیادہ مددگار ثابت ہو گا اور ممکنہ طور پر انسانی امداد کی ترسیل میں کم رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ ساتھ ہی، اس میں دونوں طرف سے کم جانی نقصان ہوتا ہے اور اس سے خطے میں وسیع جنگ کے امکانات کم ہوتے ہیں۔