سچ خبریں: ٹرمپ انتظامیہ کے بارڈر سیکیورٹی کے نئے سربراہ تھامس ہومن نے سی ان ان کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ ایجنٹس نے آج صبح سے غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری اور ملک بدر کرنے کے لیے ٹارگٹڈ اور وسیع آپریشن شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسروں عوامی تحفظ کے خطرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، اور یہ ہماری حکومت کے لیے شروع سے ہی ترجیح رہی ہے۔ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے مجرمانہ ریکارڈ کا بھی بغور جائزہ لیا جانا چاہیے۔
ہومن نے زور دے کر کہا کہ امیگریشن افسران جانتے ہیں کہ کس کو تلاش کرنا ہے اور کہاں دیکھنا ہے۔ ہماری ترجیح ان تارکین وطن کو گرفتار کرنا اور ملک بدر کرنا ہے جن کا مجرمانہ ریکارڈ ہے اور وہ عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہیں۔
امریکی اہلکار نے آپریشن کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، صرف یہ بتایا کہ امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ قانون کو نافذ کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان پناہ گزینوں اور دوسرے ممالک سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے ایک پروگرام کی معطلی کے حوالے سے، مجرمانہ پس منظر کی جانچ میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس کے لیے مزید جانچ کی ضرورت ہے۔
یہ جبکہ ٹرمپ نے واشنگٹن میں افتتاحی تقریب سے قبل اپنی جیت کی تقریر میں اپنے پرجوش حامیوں کے سامنے ایک بار پھر اعلان کیا کہ وہ سخت امیگریشن پالیسیوں پر عمل درآمد کریں گے۔
انہوں نے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈی پورٹیشن آپریشن کرنے اور لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کے اپنے وعدے کا اعادہ کیا، مزید کہا کہ اس آپریشن میں برسوں لگ سکتے ہیں اور بہت مہنگا بھی ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اس سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ اپنے عہدے پر پہلے دن ہی وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری کی کارروائی شروع کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
اپنی افتتاحی تقریر میں، ٹرمپ نے ایک بار پھر غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر ملک بدری کی کارروائی کرنے کے اپنے وعدے پر اپنے عزم پر زور دیا۔
مزید برآں، اپنے دفتر میں پہلے دن اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر میں، ٹرمپ نے امریکہ میکسیکو سرحد پر ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔
اس خطے میں ہنگامی حالت کا اعلان کر کے ان حالات سے نمٹنے کے لیے ضروری فنڈز جاری کیے جاتے ہیں اور فوجی دستے اس علاقے میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
غیر قانونی تارکین وطن کی آمد اور امریکی سرزمین سے ان کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کا مقابلہ کرنا ٹرمپ کی انتخابی مہم کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔