سچ خبریں:لبنانی پارلیمنٹ کے ایک سابق ممبر نے عراق شام کی سرحد پر الحشد الشعبی کے ٹھکانوں پر امریکی فضائی حملوں کے پس پردہ اہداف کو ذکر کیا ہے۔
العہد نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنانی سیاست دان اور لبنانی پارلیمنٹ کے سابق ممبر ناصر قندیل نے عراقی عوامی تنظیم الحشد الشعبی پر ہونےوالےامریکی حملے کے پس پردہ اہداف کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان الحشد الشعبی کےٹھکانوں کو نشانہ بنانا امریکی افواج کے ذریعہ تیل کی چوری چھپانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فوج شام کی الرمیلان آئل فیلڈ سے تیل چوری کرکے عراق لے جاتی رہتی ہے، قندیل نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر شامی اور عراقی فورسز کو نشانہ بنانا در حقیقت امریکی فوجیوں کی چوری کو چھپانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی فوج کی سرپرستی میں تیل اور سامان کی درجنوں کھیپ شام سے عراق میں داخل ہورہی ہیں، دریں اثنا شام کے رکن پارلیمنٹ محمود جوخدار نے پہلے بھی کہا تھا کہ امریکہ نے عراق شام کی سرحد پر الحشد الشعبی کےٹھکانوں کو نشانہ بنا کر دہشت گرد گروہوں کو کاروائی کرنے کی اجازت دی ہے،رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس سلسلے میں کہاکہ امریکی قبضے اور خطے میں صیہونی حکومت کا خاتمہ قریب ہےجبکہ اس وقت تمام تر نظریں امریکیوں اور صیہونیوں کے خلاف کھڑے ہونے والے مزاحمت کے محور پرجمی ہوئی ہیں۔
لبنانی سابق پارلیمنٹ ممبر نے مزید کہاکہ یمن ، شام ، عراق اور لبنان میں ہر شخص کی امیدیں مزاحمتی تحریک سے وابستہ ہیں کہ وہ امریکیوں اور صیہونیوں کو علاقے سے نکال دیں ، آجہر ایک مزاحمت کی صلاحیتوں کو جانتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت کی صلاحیتیں بالکل واضح ہیں اور کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں نیز دشمن مزاحمت کا مقابلہ کرنے کے انجام سے بخوبی واقف ہے۔
شام کے نمائدے نے اس سے قبل بھی شام اور عراق کے خلاف امریکہ کی سازشوں کا مقابلہ کرنے اور واشنگٹن کے خلاف مزاحمت کی بات کی تھی۔