سچ خبریں:صیہونی تحقیقاتی سینٹر بیگن سادات کا خیال ہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکام پالیسی سے ملتی جلتی پالیسیوں پر عمل درآمد کر رہا ہے اور اس ملک کی اندھی حکومت جان بوجھ کر اب بھی انھیں سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔
صیہونی تحقیقاتی سینٹر بیگن سادات افغانستان میں امریکی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے ایک کالم میں لکھا کہ افغانستان میں امریکی پالیسی جھوٹ ، جہالت اور غیر معقولیت پر مبنی تھی،تاہم کچھ پالیسیاں جو افغانستان میں ناکام پالیسیوں سے بہت ملتی جلتی ہیں اب بھی امریکہ میں جان بوجھ کر اندھی حکومت کی طرف سے سنجیدگی سے نہیں لی جارہی ہیں اور ان پر عمل درآمد ہورہا ہے،امریکی خارجہ پالیسی کے کئی دوسرے پہلو جن پر ابھی تک سنجیدگی سے عمل کیا جا رہا ہے ، اتنے ہی خطرناک معلوم ہوتے ہیں۔
امریکی فوج کے کابل سے فرار کے ہنگامہ خیز مناظر وہ تصاویر ہیں جو دیوار برلن کے خاتمے کے بعد سے دنیا نے کئی دہائیوں میں نہیں دیکھی ہیں اور اوپر سے اتفاق یا شاید ستم ظریفی یہ ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا سے کچھ دن پہلے برلن دیوارکی تعمیر کی 60 ویں سالگرہ تھی،واضح رہے کہ یہ دیوار کسی بھی صورت میں طاقت کی علامت نہیں تھی،سوویت یونین اور مشرقی جرمنی کے حکمرانوں نے تسلیم کیا کہ سوشلسٹ کاروائی ایک مکمل ناکامی تھی اور صرف بند باڑوں اور دیواروں کے پیچھے ہی وجود رکھ سکتی تھی۔
امریکیوں کا عجلت میں افغانستان سے فرار ایسا ہی تھا جیسا کہ دہائیوں پہلے دیوار برلن کی تعمیر کسی جنگ میں شکست کی علامت نہیں بلکہ طویل مدتی اسٹریٹجک ناکامی کی علامت سمجھی جارہی تھی،ایک ہفتہ میں ہونے والے واقعات جو افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کا باعث بنے ، گزشتہ تین دہائیوں کے دوران امریکی بے مقصد خارجہ پالیسی کی انتہا تھی، اس سانحے کی پہلی علامات سوویت یونین کے خاتمے کے بعد ظاہر ہوئیں، اس وقت امریکہ خوش تھاجبکہ امریکہ کی موجودہ خارجہ پالیسی سویت یونین اس وقت کی خارجہ پالیسی سے بہت ملتی جلتی ہے ،اس وقت اس سپر پاور کو یقین تھا کہ وہ ہمیشہ رہےگا۔
تاہم یوگوسلاویہ میں بحران آیااور سابقہ جمہوریوں اور نسلی گروہوں کے مابین ایک خونی خانہ جنگی شروع ہوئی جس نے بلاشبہ امریکی خارجہ پالیسی کو تیز کیا اورانھوں نے زیادہ درست طریقے سے ان ممالک کی آزادی کے بارے میں جو یورپ کی دو بڑی سوشلسٹ تنظیموں پر مشتمل تھا کام کیا،جارج ڈبلیو بش جو اس وقت امریکہ کے صدر تھے ، نے عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کیا، ملک کی علاقائی سالمیت کے بارے میں سلوبوڈان میلوسیوک کو ان کی بار بار یقین دہانی نے انہیں اس نتیجے پر پہنچایا کہ امریکہ اپنے ملک کو متحد رکھنے کے لیے ان کے سخت اقدامات پر اعتراض نہیں کرے گا۔