سچ خبریں:صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یائر لاپڈ کی سربراہی میں موجودہ کابینہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موجودہ اقتصادی بحران کا بنیادی سبب حکومت کو قرار دیا۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے آج شائع ہونے والے ایک ٹویٹ میں یائر لاپڈ کی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس اتحاد کی پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کی اشیائے خورد و نوش دن بہ دن مہنگے ہوتی جا رہی ہیں، بینکوں نے شرح سود میں اضافہ کیا ہے، اور مکانات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
نیتن یاہو کے مطابق جو آئندہ انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں، لاپڈ کی کابینہ کے پاس اس بحران سے نکلنے کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے اور بدقسمتی سے وہ یہ نہیں جانتی کہ اسرائیل کو اس معاشی بحران سے کیسے نکالا جائے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم 71 دنوں میں مستحکم کابینہ بنائیں گے۔
نیتن یاہو نے صیہونیوں سے وعدہ کیا کہ وہ روزمرہ کے اخراجات کو کم کریں گے اور مزید معاشی تباہی کو روکیں گے، واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے کنسیٹ انتخابات جو مسلسل پانچویں مرتبہ قبل از وقت منعقد ہوں گے، کی تاریخ کا اعلان آئندہ نومبر میں کیا گیا ہے نیز نیتن یاہو جنہیں بدعنوانی کے تین مقدمات کا سامنا ہے، گزشتہ سال اپنے خلاف بنائے گئے اتحاد کی شکست سے سنبھلنے اور اقتدار میں واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔