سچ خبریں: باخبر ذرائع نے المیادین نیٹ ورک کو بتایا کہ غزہ کی تین روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کے جنگی جہازوں نے جنگ میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی غزہ کے ساحل کے قریب پہنچے۔
ان ذرائع کے مطابق اشارے یہ ہیں کہ صیہونی حکومت اس بات سے خوفزدہ تھی کہ حالیہ جنگ کے دوران سرایا القدس گروپ کے پاس زمین سے سمندر تک مار کرنے والے میزائل تھے۔
اس سلسلے میں اسلامی جہاد سے متعلقہ ذرائع نے المیادین کے ساتھ بات چیت میں ایسے میزائلوں کی موجودگی کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اسلامی جہاد کے پاس بلاشبہ ایسے ہتھیار ہیں جو صیہونی حکومت کا توازن بگاڑ دیتے ہیں۔
14 اگست کو صیہونی حکومت نے غزہ میں ڈان کے نام سے ایک اور حملہ کیا اور اسلامی جہاد نے آپریشن وحدت الصحت کے ذریعے صہیونی حملوں کا جواب دیا۔ یہ کشمکش تین دن تک جاری رہی جس کی وجہ سے بالآخر مصر کی ثالثی سے کئی لڑائیوں کے بعد جنگ بندی ہوئی۔
اس تین روزہ لڑائی کے نتائج کے حوالے سے Haaretz اخبار نے 21 اگست کو ایک مضمون میں اس حملے کے نتائج کا تجزیہ کیا اور لکھا کہ اگر یہ اسلامی جہاد ہے تو حزب اللہ اور حماس کے ساتھ جنگ کیسی ہو گی۔
اس مضمون کے مصنف اسرائیل ہیریل نے لکھا کہ سیکیورٹی ادارے اسلامی جہاد تحریک کو ایک کمزور اور عارضی تنظیم قرار دیتے ہیں ایک ایسی تنظیم جس نے گزشتہ ہفتے بہت سے اسرائیلی باشندوں کو خوفزدہ کیا تھا اور اس کے پاس ہماری سرزمین کی گہرائی میں بڑے پیمانے پر راکٹ بنانے اور داغنے کی صلاحیت ہے کیا یہ عارضی تنظیم ہے؟