?️
سچ خبریں:اردن نے اخوان المسلمین سے وابستہ تمام تنظیموں پر پابندی عائد کر دی۔ یہ فیصلہ 80 سال بعد آیا ہے، جب یہ تنظیم طویل عرصے سے سیاسی و عوامی سرگرمیوں میں مصروف رہی ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اردن کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ملک میں اخوان المسلمین سے وابستہ تمام تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اخوان المسلمین ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے جو ملکی سلامتی اور قومی وحدت کو کمزور کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اردن میں اخوان المسلمین پر پابندی کے اسباب
اخوان المسلمین اور حماس کا رشتہ
سابق سیاسی دفتر کے سربراہ راحیل غرایبہ نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ فلسطین کی تنظیم حماس درحقیقت اخوان المسلمین اردن سے ہی نکلی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں حماس کی تشکیل اخوان المسلمین اردن کی فکری اور تنظیمی بنیادوں پر ہوئی۔
اردن میں اخوان المسلمین کیسے وجود میں آئی؟
– 1946: اخوان المسلمین اردن میں قائم ہوئی، اور مصری مرکز سے ہم آہنگ ہو کر کام کا آغاز کیا۔
– تنظیم کو اس وقت کے وزیرِاعظم سے سرکاری منظوری حاصل ہوئی۔
– حالیہ دہائیوں میں اس کے ارکان کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
2015: تنظیم میں پھوٹ، سیاسی تقسیم
– تنظیم دو حصوں میں بٹ گئی:
– روایتی اخوان المسلمین
– اصلاح پسند جماعت جمعیہ اخوان المسلمین
– 2016 انتخابات میں اخوان کی سیاسی شاخ اسلامی ایکشن فرنٹ نے 130 میں سے 10 نشستیں حاصل کیں۔
– اصلاح پسندوں نے ایک الگ جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کے تحت انتخاب لڑا مگر کوئی نشست حاصل نہ کر سکے۔
تشدد سے اجتناب یا مبہم بیانیہ؟
اگرچہ اخوان المسلمین نے ہمیشہ سیاسی شرکت اور پرامن احتجاج پر زور دیا، تاہم:
– 2013: ہمام سعید نے عمان میں اعلان کیا کہ تنظیم اسلامی خلافت کے قیام کی خواہاں ہے، جس سے حکومت اردن میں تشویش پیدا ہوئی۔
– ملک عبداللہ دوم نے اسی سال تنظیم کو بھیڑ کی کھال میں بھیڑیے قرار دیا۔
– 2014: اسرائیلی سفارت خانے پر حملے کی کوشش کرنے والے اخوانی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
– اسی سال 31 ارکان کو اسلحہ اور رقوم کی منتقلی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
حماس کی حمایت، اسرائیل مخالف بیانیہ
– 2014: ہمام سعید نے غزہ میں حماس کی قابلِ فخر مزاحمت کی حمایت کی۔
– 2023: اخوان المسلمین اردن نے حماس کی طوفان الاقصیٰ کارروائی کی کھل کر حمایت کی۔
– تنظیم، مصر کی مادر جماعت کی طرح، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی شدید مخالفت کرتی ہے۔
داخلی انتشار اور کمزور اتحاد
– گزشتہ دہائی میں اخوان المسلمین داخلی انشقاق کا شکار رہی۔
– اگرچہ پارلیمان میں 30 سے زائد اراکین کا تعلق اخوان المسلمین سے بتایا جاتا ہے، تاہم یہ سب متحد نہیں۔
– مختلف دھڑوں کے باہمی اختلافات نے جماعت کو سیاسی طور پر غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
80 سال کے بعد اردن کی حکومت کا یہ فیصلہ نہ صرف سیاسی میدان میں ایک بڑی تبدیلی ہے، بلکہ اخوان المسلمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان بھی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اقدام تنظیم کی حمایت یافتہ خارجہ پالیسی مؤقف، اندرونی اختلافات، اور حکومتی بداعتمادی کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ اردن میں اخوان المسلمین پر پابندی کے فیصلے نے نہ صرف اندرون ملک سیاسی منظرنامے کو بدل دیا ہے، بلکہ اس کے خطے میں ممکنہ اثرات پر بھی توجہ مبذول کرائی ہے۔ اردنی حکومت نے تنظیم کے دفاتر بند کر دیے ہیں، اثاثے ضبط کر لیے ہیں اور اس کی ہر قسم کی فکری یا صحافتی ترویج کو مجرمانہ فعل قرار دے دیا ہے۔
اخوان کا موقف: اعتدال پسند اسلامی جدوجہد
اردن کی اخوان المسلمین خود کو اعتدال پسند اسلام کی نمائندہ تنظیم قرار دیتی ہے، جو معاشرے میں اعتدال کے فروغ اور انتہاپسندی کے خلاف کام کرتی ہے۔ تاہم اردنی ناقدین کا الزام ہے کہ اخوان فلسطینی مسئلے کو قومی مفادات پر ترجیح دیتی ہے۔
حماس اور اخوان: نظریاتی اور تنظیمی رشتہ
راحیل غرایبہ نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس دراصل اخوان المسلمین اردن ہی سے نکلی ہے، اور غزہ میں اس کی تشکیل اردنی اخوان کی فکری بنیادوں پر ہوئی۔
سیاسی تاریخ اور حکومت سے تعلقات
– اخوان المسلمین 1946 میں قائم ہوئی اور سیاسی جماعتوں پر پابندی کے دور میں بھی اسے سرگرمی کی اجازت ملی۔
– خود کو حکومتی مخالف مگر سب سے مؤثر حزب اختلاف قرار دینے والی اس تنظیم نے سیاسی شرکت پر ہمیشہ زور دیا۔
2020 کا عدالتی فیصلہ اور سرکاری اعلان
2020 میں اردنی اپیل کورٹ نے اخوان المسلمین کو کالعدم قرار دیا، جس پر وزارت داخلہ نے رواں سال سرکاری طور پر پابندی، دفاتر کی بندش اور اثاثوں کی ضبطی کا اعلان کر دیا۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ ہفتوں میں کئی دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور انہیں سیل کر دیا گیا۔ اگرچہ مرکزی دفتر 2020 میں بند ہوا تھا، مگر تقریباً 50 مقامات اب بھی سرگرم تھے۔
اردن کی تشویش: اثر و رسوخ میں اضافہ، حماس کا خطرہ اور ترکی کا کردار
1. فلسطین سے تعلق اور عوامی مقبولیت
– 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی طوفان الاقصیٰ کارروائی کے بعد اخوان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
– 2024 کے انتخابات میں اخوان کے سیاسی اتحاد نے 138 میں سے 31 نشستیں حاصل کیں، جس سے وہ سب سے بڑی اپوزیشن قوت بن گئے۔
– اردن حکومت کو خدشہ ہے کہ یہ سیاسی اثر پالیسی سازی میں مداخلت کا باعث بن سکتا ہے۔
2. حماس کی ممکنہ منتقلی اور اردن کو نیا مرکز بنانے کا اندیشہ
– اسرائیل-امریکہ کی ممکنہ غزہ سے حماس اخراج پالیسی اگر نافذ ہوئی، تو اردن حماس کے لیے ممکنہ پناہ گاہ بن سکتا ہے۔
– اس وجہ سے حماس اور اخوان کی وابستگی کو دیکھتے ہوئے اردن پیشگی اقدامات کر رہا ہے۔
3. ترکی کی سرپرستی میں اخوانی محور کا خوف
– اردن کو اندیشہ ہے کہ ترکی اور نئی شامی حکومت کے ساتھ اخوان کی قربت ایک علاقائی اخوانی بلاک تشکیل دے سکتی ہے۔
– ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی اخوان نواز پالیسیوں سے اردن کو خطرہ ہے کہ یہ اتحاد اردن کی بادشاہت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اخوان المسلمین اردن کے لیے محض ایک مذہبی یا نظریاتی تنظیم نہیں رہی، بلکہ اب سیاسی اثر و رسوخ، فلسطینی مزاحمت کی حمایت، اور علاقائی طاقتوں سے وابستگی کی علامت بن چکی ہے۔ اردن کی حکومت کے لیے یہ حالات اندرونی استحکام اور خارجہ پالیسی دونوں سطحوں پر ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
سیلاب زدگان کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی سامان کی آمد جاری
?️ 29 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب کے بعد
اگست
سلامتی اور قبضہ ایک ساتھ ہیں: سید حسن نصراللہ
?️ 30 اپریل 2022سچ خبریں: لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر
اپریل
نئے سال کے آغاز پر حکومت نے ٹول ٹیکس میں اضافہ کردیا
?️ 31 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے ہائی ویز اور موٹر ویز پر
دسمبر
وزیراعظم نے افغانستان میں انسانی بحران کے نقصان سے متعلق خبردار کردیا
?️ 9 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی بحران
دسمبر
ترکی میں داعش سے تعلق کے الزام میں 41 افراد گرفتار
?️ 2 مئی 2024سچ خبریں: ترکی کے وزیر داخلہ نے داعش دہشت گرد گروہ سے
مئی
صیہونی فوج میں نیتن یاہو کے خلاف ہے یا ساتھ؟
?️ 9 جولائی 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کی فوج میں بغاوت اور عدالتی اصلاحات کے
جولائی
بائیڈن کورونا کا شکار
?️ 22 جولائی 2022سچ خبریں:امریکی صدر جوبائیڈن میساچوسیٹس اور رہوڈ آئی لینڈ کے دورے کے
جولائی
بعض عناصر نوجوانوں کو مذہبی اور سیاسی انتہاپسند بنانا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو
?️ 6 دسمبر 2024کراچی: (سچ خبریں) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا
دسمبر