صیہونی حکومت کو در پیش 5 خطرے

صیہونی حکومت کو در پیش 5 خطرے

🗓️

سچ خبریں:صیہونی جاسوسی اداروں کی رپورٹس میں 5 بڑے خطروں کا ذکر کیا گیا ہے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تیزی سے پھیل رہے ہیں اور اس حکومت کے لیے وجودی بحران کا سبب بن چکے ہیں۔  

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، مارچ 2023 میں صیہونی جاسوسی ادارے شاباک نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصیٰ کے حملے کی وجہ بننے والی خطرناک اطلاعاتی اور سیاسی ناکامیوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ اس واقعے نے صیہونی رژیم کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
یہ رپورٹ مقبوضہ علاقوں میں ایک اسٹریٹجک بحران کی عکاسی کرتی ہے جو محض سکیورٹی کے پہلوؤں تک محدود نہیں بلکہ وجودی نوعیت اختیار کر چکا ہے، جس میں اسرائیل مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے سے قاصر نظر آتا ہے۔
 مشترکہ اطلاعاتی اور سیاسی ناکامیاں  
رپورٹ میں 7 اکتوبر کے واقعے کی وجہ بننے والے 5 بنیادی عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے:
1. مسجد اقصیٰ پر اسرائیلیوں کے مسلسل حملے
2. فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی
3. اسرائیلی سیاسی قیادت کی خطرے کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکامی
4. حفاظتی دیوار اور فوجی طاقت پر حد سے زیادہ انحصار
5. جاسوسی اداروں پر فعال نگرانی کا فقدان
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حملے کا منصوبہ 2018 سے 2022 تک اسرائیل کے علم میں تھا، لیکن اسے کوئی فوری خطرہ نہ سمجھا گیا کیونکہ فلسطینی مزاحمت میں جاسوسی کرنا مشکل تھا۔ اس طرح نیتن یاہو کی کابینہ کی پالیسیوں نے مزاحمت کو اسرائیلی جاسوسوں کی نظروں سے دور رہ کر اپنی فوجی صلاحیتوں کو منظم کرنے کا موقع فراہم کیا۔
الجزیرہ کے مطابق یہ محض ایک حادثہ نہیں تھا بلکہ ایک جان بوجھ کر اپنائی گئی اسٹریٹجی کا نتیجہ تھا جو فلسطینیوں کے ساتھ فیصلہ کن تصادم سے بچنے کی کوشش تھی۔
 داخلی سیاسی اختلافات  
صیہونی سیکیورٹی رپورٹ صرف نیتن یاہو تک محدود نہیں تھی بلکہ اس میں صیہونی اداروں کے درمیان شدید اختلافات کو بھی اجاگر کیا گیا، جبکہ کابینہ پر سیدھے الزامات عائد کیے گئے۔ اس کے برعکس اسرائیلی فوج کی رپورٹ میں سیاسی قیادت پر کم شدت کے الزامات تھے۔
الجزیرہ کے مطابق یہ تضاد صیہونی حکومتی اداروں میں گہرے خلیج کی عکاسی کرتا ہے جو 2023 میں عدالتی اصلاحات کے بعد پیدا ہوا اور صیہونیوں میں بے مثال احتجاج کا سبب بنا۔
صیہونی حکام کے درمیان جھگڑے اس حکومت کے سیکیورٹی اور سیاسی اداروں کے درمیان عدم اعتماد کے بحران کو ظاہر کرتے ہیں، جس نے کابینہ کے مخالفین کو حملے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ صورتحال عوامی احتجاج یا مقبوضہ علاقوں میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
 آتشبس مذاکرات کی پیچیدگیاں اور عوامی دباؤ  
اس رپورٹ کا اجراء اس وقت ہوا جب غزہ میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے مذاکرات جاری تھے، جس نے صیہونی حکومت کو کمزور پوزیشن میں ڈال دیا۔ اسی لیے بنجمن نتانیاہو نے کنیسٹ کے سامنے اعلان کیا کہ وہ جنگ بند نہیں کریں گے۔
 بحران کی جڑیں اور علاقائی اثرات  
رپورٹ 7 اکتوبر کے حملوں کو مسجد اقصیٰ پر حملوں اور فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی سے جوڑتی ہے، جبکہ زور دیتی ہے کہ نیتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ کی پالیسیوں نے 2022-2023 میں ویسٹ بینک میں 5000 سے زائد افراد کی گرفتاریوں کے بعد صورتحال کو دھماکہ خیز بنا دیا۔ یہی کچھ پہلی اور دوسری انتفاضہ کے دوران بھی دیکھنے میں آیا تھا۔
رپورٹ صاف طور پر کہتی ہے کہ کابینہ میں موجود تلمودی اور انتہا پسند گروہ ان پالیسیوں کے ذمہ دار ہیں، اور یہ کوئی تاکتیکی غلطی نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک طریقہ کار ہے جو غیر متوقع تنازعات کا باعث بنتا ہے۔ صیہونی حکومت فی الحال ایک بڑھتے ہوئے علاقائی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جس کی عرب لیڈرز کی میٹنگ اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
 اسٹراٹیجک بحران اور طاقت کی حدود  
رپورٹ صیہونی حکومت کے اطلاعاتی ڈھانچے میں گہرے اسٹراٹیجک بحران کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حفاظتی دیوار اور فوجی طاقت پر ضرورت سے زیادہ بھروسہ 7 اکتوبر کے پیچیدہ آپریشن کو روکنے میں ناکام رہا، اس آپریشن میں جدید سرنگیں اور غیر متوقع فوجی صلاحیتوں کا استعمال کیا گیا تھا،رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی غزہ کے اندر سے جاسوسی معلومات اکٹھا کرنے سے قاصر تھے۔
اس کے مطابق، حفاظتی دیوار جس پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے تھے، مزاحمت کی عزم کے سامنے ایک ناکام رکاوٹ ثابت ہوئی اور اسے آسانی سے عبور کر لیا گیا۔
 صیہونی حکومت کے بحران کے مستقبل کے اثرات  
صیہونی حکومت قریب المستقبل میں غزہ اور شام میں تناؤ بڑھا کر اس رپورٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرے گا، جیسا کہ گزشتہ مہینوں میں جنوبی شام میں دخل اندازی کی کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے۔
تاہم یہ ردعمل داخلی سطح پر ناکامی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہے، قیدیوں کے خاندانوں کی طرف سے دباؤ جاری ہے جو کابینہ پر اپنے بچوں کی رہائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگا رہے ہیں، یہ دباؤ روز بروز بڑھ رہا ہے اور وسیع پیمانے پر احتجاج میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
صیہونی سیکیورٹی اور سیاسی اداروں کے درمیان کشمکش حکومتی بحران کا سبب بھی بن سکتی ہے، خاص طور پر جب طوفان الاقصیٰ کی ناکامیوں کی سرکاری تحقیقات کے مطالبے بڑھ رہے ہیں، جو حکمران اتحاد کی پوزیشن کو مزید کمزور کر سکتے ہیں۔
 ناقابل تسخیر مزاحمت  
شاباک کی رپورٹ مقبوضہ علاقوں میں گہرے سیاسی مسائل کو ظاہر کرتی ہے جو نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند کابینہ کو ایک وجودی چیلنج کے سامنے کھڑا کرتی ہے۔ یہ طویل المدت میں صیہونی حکومت کے لیے جواز کے بحران اور سیاسی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے، اس لیے اس حکومت کو ناقابل تسخیر فلسطینی قوم کے سامنے اپنی اسٹریٹجی تبدیل کرنی پڑے گی۔

مشہور خبریں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورۂ امریکا، اہم ملاقاتیں متوقع

🗓️ 2 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ تقریباً

توہین الیکشن کمیشن: سپریم کورٹ کی عمران خان، دیگر رہنماؤں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت

🗓️ 6 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) توہین الیکشن کمیشن اور توہین الیکشن کمشنر کیس میں

حریت کانفرنس کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سازش کے تحت علاقے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش

🗓️ 18 جون 2021سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی

نیتن یاہو نے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی پالیسی اپنائی ہے:صیہونی سیاستدان  

🗓️ 17 فروری 2025 سچ خبریں:صہیونی ریاست کی ایک سیاسی شخصیت نے ایک بار پھر

وزیر خارجہ، مفتی منیب کا معاہدے کی تفصیل بتانے سے انکار

🗓️ 31 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور مفتی منیب الرحمٰن

داعش کے سابق سربراہ کی اہلیہ کو سزائے موت کا حکم

🗓️ 11 جولائی 2024سچ خبریں: الکرخ فوجداری عدالت نے ابوبکر البغدادی کی اہلیہ کو داعش کے

امریکی صدر اب عراق میں فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرپائے گا، امریکی ایوان نمائندگان نے اہم قانون پاس کردیا

🗓️ 18 جون 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی ایوان نمائندگان نے اہم قانون پاس کردیا ہے

گیلنٹ کے بعد نیتن یاہو کو بھی ہٹا دینا چاہیے: لائبرمین

🗓️ 6 نومبر 2024سچ خبریں: قابض حکومت کے سابق وزیر جنگ ایویگڈور لائبرمین نے اس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے