سچ خبریں:مغربی تھنک ٹینکس کا ماننا ہے کہ فرانس، جو کبھی عالمی سیاست کا ایک اہم کھلاڑی تھا، اب اپنی سابقہ حیثیت اور اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔
تاریخی نوآبادیاتی طاقت، سلامتی کونسل کا مستقل رکن، نیوکلیئر کلب کا حصہ اور نیٹو میں اہم مقام رکھنے والا فرانس اب بین الاقوامی معاملات میں ماضی جیسا کردار ادا کرنے کے قابل نہیں رہا۔
معاشی، سیاسی، اور سفارتی ناکامیاں
یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات (ECFR) کی رپورٹس کے مطابق، فرانس نے انسانی امداد، امن کے قیام، اور ثالثی جیسے اہم بین الاقوامی امور میں اپنی فعالیت کم کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس میں کرسمس منانے کا انوکھا انداز؛سیکڑوں گاڑیاں راکھ کا ڈھیر
اس کے ساتھ، نیٹو کے بارے میں میکرون کے متنازع بیانات جیسے نیٹو کی دماغی موت نے مغربی اتحادیوں کو ناراض کر دیا ہے جو فرانس کی تنہائی کا ایک بڑا سبب بنا۔
میکرون کے لیے استعفے کا مطالبہ
میکرون نے قبل از وقت انتخابات کا انعقاد اس امید پر کیا کہ دائیں بازو کی میرین لوپن اور بائیں بازو کے ریڈیکل عناصر کے خوف سے ووٹر ان کے حق میں ووٹ دیں گے۔
لیکن نتائج نے ان کی امیدوں کو خاک میں ملا دیا، اور ان کے سیاسی بلاک کو بائیں بازو کی حمایت حاصل کرنی پڑی، بعد میں میکرون نے بائیں بازو کو کنارے لگا کر ایک درمیانی راستہ اختیار کیا، لیکن یہ حکمت عملی بھی ناکام رہی، جس سے ان کی حکومت مزید کمزور ہو گئی۔
فرانس کا بین الاقوامی کردار محدود
پیرس کے مشہور اخبار فیگارو نے اپنی رپورٹ میں روشنی ڈالی کہ فرانس کی عالمی حیثیت میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، بین الاقوامی اور علاقائی بحرانوں میں فرانس کا کردار اب محدود ہوتا جا رہا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ میکرون کے 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اقتصادی پالیسیوں کے خلاف عوامی ناراضگی بڑھتی گئی، جس سے سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہوا، 2018 میں جلیقہ زرد مظاہروں کے دوران یہ ناراضگی عروج پر پہنچ گئی، اور آج بھی عوامی احتجاج جاری ہیں۔
میکرون کی بقا پر سوالیہ نشان
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میکرون کے لیے 2027 کے انتخابات تک عہدے پر برقرار رہنا مشکل ہوگا، ان کا موازنہ فرانس کے سابق صدر چارلس ڈیگال سے کیا جا رہا ہے، جنہوں نے 1969 میں نسبتا کم ناکامیوں کے باوجود استعفیٰ دے دیا تھا۔ ماکرون کے لیے بھی یہ فیصلہ حیران کن نہیں ہوگا۔
فرانسیسی عوام کی مایوسی میں اضافہ
فرانسیسی اخبار فیگارو کی تازہ رپورٹ کے مطابق، ایک حالیہ سروے میں 61 فیصد عوام نے میکرون کے استعفیٰ کی حمایت کی، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں 54 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔ مزید یہ کہ 72 فیصد عوام کا ماننا ہے کہ ماکرون کے اقتصادی وعدے پورے ہونے کی کوئی امید نہیں۔
بین الاقوامی مسائل میں ناکامی
میکرون، جو روس-یوکرین جنگ جیسے بین الاقوامی بحرانوں میں فرانس کی سفارتی طاقت کا دعویٰ کرتے تھے، اپنی پالیسیوں کے ذریعے فرانسیسی معیشت پر منفی اثر ڈالنے میں ناکام رہے، انتخابات سے قبل سیاسی حالات مزید پیچیدہ ہو گئے، اور فرانسیسی پارلیمنٹ واضح طور پر سیاسی تعطل کا شکار ہو گئی۔
سیاسی افراتفری اور بین الاقوامی اثرات
ترکی کے انگریزی اخبار ڈیلی صباح کے مطابق، فرانسیسی پارلیمانی انتخابات نے میکرون کی سیاسی کمزوری کو نمایاں کیا ہے، جس کے نتیجے میں داخلی انتشار اور بین الاقوامی سطح پر فرانس کی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔
فرانسیسی سیاست میں افراط و تفریط نے نہ صرف ملکی مسائل کو بڑھایا ہے بلکہ عالمی معاملات میں بھی فرانس کی گرفت کمزور کر دی ہے۔
نرم طاقت کا زوال
ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانس نہ صرف اپنی اقتصادی مشکلات اور سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہے بلکہ نرم طاقت کے میدان میں بھی رکاوٹوں کا سامنا کر رہا ہے۔
فرانسیسی برانڈنگ کے ماہر برٹرینڈ شووٹ نے کہا کہ فرانس، جو بین الاقوامی تعلقات، ثقافت، سیاحت، اور دنیا کے لگژری برانڈز میں اعلیٰ مقام رکھتا تھا، اب عالمی سطح پر اثر انداز ہونے میں ناکام ہو رہا ہے۔
یورپی یونین اور فرانسیسی زوال کے اثرات
یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے مطابق، فرانس اور جرمنی کی اندرونی مشکلات نے یورپی یونین پر براہ راست اثر ڈالا ہے۔ دونوں ممالک، جو یورپی معیشت کے اہم ستون سمجھے جاتے ہیں، اقتصادی جمود، بجٹ خسارے، اور یوکرین کے لیے دفاعی امداد کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
جنوبی ایشیا اور افریقہ میں ناکامی
خاورمیانہ میں فرانس کی پالیسیز، خصوصاً لبنان میں، واضح ناکامی کا شکار رہی ہیں۔ فرانس کی جانب سے سمیر جعجع کی حمایت کو نہ صرف حزب اللہ بلکہ دیگر سیاسی دھڑوں نے بھی مسترد کر دیا۔ اسی طرح، شام اور لیبیا جیسے اہم فائلز میں فرانس کی کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔
افریقی ممالک میں اثر و رسوخ کا خاتمہ
افریقہ میں فرانس کی پوزیشن مزید کمزور ہو رہی ہے۔ لیبیا، الجزائر، اور تیونس جیسے ممالک میں فرانس کا اثر و رسوخ گھٹتا جا رہا ہے۔ یورپی تھنک ٹینک کے مطابق، چین، سعودی عرب، امارات، اور ترکی جیسے ممالک کی بڑھتی ہوئی موجودگی، اور افریقی نخبگان کی نئی نسل کی جانب سے متنوع شراکت داری کے رجحان نے فرانس کی اہمیت کو محدود کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سنگال کا اپنے ملک سے فرانسیسی فوجی اڈوں کے خاتمے کا مطالبہ
نتیجہ
میکرون کی داخلی اور خارجی پالیسیاں نہ صرف فرانس کے عوام کو مایوس کر رہی ہیں بلکہ یورپ میں فرانسیسی قیادت کے زوال کا بھی اشارہ دے رہی ہیں، اگر میکرون ان حالات کو بہتر بنانے میں ناکام رہے، تو 2027 کے انتخابات تک ان کا اقتدار برقرار رہنا مشکل ہوگا۔