ہندوستان پاکستان کشیدگی؛ دو ایٹمی طاقتیں کس طرف جا رہی ہیں؟

ہندوستان

?️

سچ خبریں: پہلگام کے قریب ہونے والے خونریز حملے، جس میں 26 عام شہریوں کی جان چلی گئی، نے ہندوستان کو پاکستان پر انگلی اٹھانے کا موقع فراہم کر دیا۔ ہندوستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ حملہ آوروں میں سے دو پاکستانی تھے، حالانکہ اس دعوے کے لیے واضح ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے کسی بھی قسم کی ملوثیت سے انکار کرتے ہوئے ذمہ داری ایک نامعلوم گروہ مقاومت کشمیر پر ڈال دی۔
جوابی کارروائی کے طور پر، ہندوستان نے انتقامی اقدامات اٹھائے: سفارتی تعلقات کی سطح کم کرنا، پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنا، اہم سرحدی گزرگاہ بند کرنا، اور ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا، جو 1960 سے دونوں ممالک کے درمیان اہم دریاؤں کے پانی کے بہاؤ کو منظم کرتا آیا ہے۔
پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے ہندوستانی فضائیہ کے لیے اپنا فضائی حدود بند کر دیا، سرحدی تجارت روک دی، اور اسلام آباد میں تعینات ہندوستانی فوجی اٹیچی کو ملک بدر کر دیا۔ کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کئی دنوں تک جاری رہا، جس سے ایک بڑے جنگ کے خدشات بڑھ گئے۔
سندھ طاس معاہدے کا معطل ہونا خاص طور پر حساس معاملہ ہے، کیونکہ یہ ماضی کی جنگیں ہونے کے باوجود برقرار رہا تھا۔ پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہندوستان نے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالی تو اسے "جنگی اقدام” سمجھا جائے گا۔
تنازعے کی تاریخ
1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے ہی کشمیر تنازعہ دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ مسلمان اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود کشمیر پر ہندو مہاراجہ کے حکمرانی نے اسے تنازعے کا مرکز بنا دیا۔
• 1947-48: پاکستان کی حمایت یافتہ قبائلی افواج کے حملے کے بعد ہندوستان نے کشمیر پر قبضہ کر لیا، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی مداخلت سے 1949 میں جنگ بندی لائن (LoC) قائم ہوئی۔
• 1965: سرحدی جھڑپیں مکمل جنگ میں بدل گئیں، جو تاشقند معاہدے کے بعد ختم ہوئی۔
• 1971: بنگلادش کی آزادی کی جنگ کے بعد ہونے والی جنگ نے پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا۔
• 1999: کارگیل جنگ میں پاکستانی فوجیوں کی چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد امریکہ کے دباؤ پر پاکستان کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
• 2001, 2008: ہندوستانی پارلیمنٹ اور ممبئی حملوں نے تعلقات کو مزید خراب کیا۔
• 2019: پلوامہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان میں ہوائی حملے کیے، جس کے بعد ایک محدود فضائی جنگ ہوئی۔
موجودہ بحران کے ممکنہ نتائج
1. بین الاقوامی ثالثی کے ذریعے کشیدگی میں کمی: اقوام متحدہ یا دیگر ممالک مداخلت کر کے تنازعے کو کم کر سکتے ہیں۔
2. محدود فوجی جھڑپیں: دونوں ممالک سرحد پر نشانہ بازی جاری رکھ سکتے ہیں، لیکن بڑی جنگ سے گریز کریں گے۔
3. جنگی صورت حال اور ایٹمی خطرہ: اگر ہندوستان بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کرتا ہے تو پاکستان ممکنہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے سکتا ہے۔
4. طویل مدتی جمود: سفارتی اور معاشی پابندیاں جاری رہ سکتی ہیں، جس سے خطے میں عدم استحکام بڑھے گا۔
اہم نکات
• کشمیر تنازعے کا مرکز ہے، جس پر ہندوستان مکمل کنٹرول چاہتا ہے جبکہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت رائے شماری کا مطالبہ کرتا ہے۔
• سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم معاہدہ ہے، جس کے معطل ہونے سے پاکستان کی زراعت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
• دونوں ممالک کے ایٹمی ہتھیار کسی بھی بڑے تصادم کو انتہائی خطرناک بنا دیتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

اتحادی ہتھیاروں کی آمد کے چند ماہ بعد یوکرین حملے کے لیے تیار

?️ 16 فروری 2023سچ خبریں:یوکرین کے وزیر دفاع الیکسی ریزنکوف نے بدھ کے روز دعویٰ

غزہ جنگ میں صیہونیوں کو ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک

?️ 14 مئی 2024سچ خبریں: 7 ماہ سے زائد عرصے سے فلسطینیوں کی نسل کشی

دہشتگردی سے متعلق ہمیں بہت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے: شیخ رشید

?️ 18 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملک میں

الیکشن فنڈز کا معاملہ: سپریم کورٹ میں انِ چیمبر سماعت

?️ 14 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کے اجرا کے

کوئٹہ: پولیس موبائل کے قریب دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 اہلکاروں سمیت 17 زخمی

?️ 27 مارچ 2025کوئٹہ: (سچ خبریں) کوئٹہ کے علاقے ڈبل روڈ پر پولیس موبائل کے

متحدہ عرب امارات کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 5 منصوبے پیش کیے جانے کا امکان

?️ 24 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) متحدہ عرب امارات کو پاکستان میں سرمایہ کاری

بشار اسد کی شاندار کامیابی پر شامی عوام کا جشن، ملک بھی عظیم الشان ریلیاں نکالی گئیں

?️ 28 مئی 2021دمشق (سچ خبریں)  شام میں جیسے ہی صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے

بن سلمان ایک دماغی بیمار قاتل ہے:سابق سعودی انٹیلی جنس عہدہدار

?️ 25 اکتوبر 2021سچ خبریں:سعودی عرب کے ایک سابق سینئر سکیورٹی عہدیدار نے 2017 میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے