سچ خبریں: 1948 میں صیہونی حکومت قیام کے آغاز سے ہی گولانی بریگیڈ کے عناصر خود کو کی دیگر اکائیوں اور بریگیڈز سے مختلف سمجھتے تھے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی ویب سائٹ نے ایک تفصیلی رپورٹ میں صیہونی فوج کے خصوصی بریگیڈ گولانی بریگیڈ کے بارے میں تحقیق کی ہے جس نے حال ہی میں اس جنگ سے صیہونی حکومت کے فوجی مقاصد میں ناکامی کے بعد غزہ کی پٹی سے انخلاء کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونی فوج کی عسکری اور خفیہ بٹالین 6
گولانی ایک خصوصی انفنٹری بریگیڈ ہے جو 1947 میں قائم ہوئی تھی اور اس کا تعلق صہیونی فوج کے 36ویں ڈویژن اور اس حکومت کی شمالی کمان سے ہے،گولانی واحد بریگیڈ ہے جو صیہونی حکومت کے قیام کے بعد سے تشکیل دی گئی تھی اور اب تک اپنی کارروائیاں اور سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے،عرب ممالک اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی تمام فوجی جنگوں میں پیش پیش ہونے کے علاوہ اس بریگیڈ 1948 میں نقبت کے نام سے مشہور صیہونی حکومت کے قیام کے عمل میں بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا۔
اس بریگیڈ کی تازہ ترین فوجی موجودگی طوفان الاقصیٰ کاروائی میں ہے جسے صیہونی حکومت آہنی تلواروں کی جنگ کے نام سے جانتی ہے،تاہم اس جنگ میں گولانی بریگیڈ کو غزہ کی پٹی میں 60 دن کی جنگ اور بھاری جانی نقصان اٹھانے کے بعد غزہ سے دستبردار ہونا پڑا،الجزیرہ نے اپنی سلسلہ وار رپورٹ میں اس بریگیڈ ی تاریخ ،اس کے آپریشنز اور جرائم کی مزید تفصیلات بیان کی ہیں۔
بریگیڈ کا نام
اس بریگیڈ کا نام مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے لیا گیا ہے کیونکہ اس بریگیڈ کے کندھوں پر شروع سے ہی سب سے اہم مشن مقبوضہ فلسطین کے ساتھ شام کی سرحدوں پر توجہ مرکوز کرنا تھی، گولانی بریگیڈ کی علامت ایک ایسا درخت ہے جس کی لمبی جڑوں کے ساتھ پیلے رنگ کا پس منظر ہے، جس کے ذریعے اس کے بانیوں نے اس بریگیڈ کی گہری جڑیں دکھانے کی کوشش کی! درخت کا وجود اس حقیقت کی وجہ سے بھی تھا کہ اس گروہ کے بانی عموماً مہاجر کسان تھے،مذکورہ درخت زیتون کا درخت معلوم ہوتا ہے،اس حوالے سے صہیونی فوج کے کرنل یوم طاف حزان کا کہنا ہے کہ زیتون کے درخت کا انتخاب زمین میں اس کی جڑوں کے پھیلنے اور اس کے پتے سارا سال سبز رہنے کی وجہ سے کیا گیا ہے،اس درخت کا سبز رنگ الجلیل کی سبز چوٹیوں کی علامت ہے اور اس کا پیلا رنگ صحرائے النقب کی علامت ہے جہاں مذکورہ بریگیڈ نے 1948 میں کئی تنازعات میں حصہ لیا،درحقیقت اس بریگیڈ کا نام رکھنے میں صہیونیوں نے اپنی دوسری جعلی تاریخ ساز تخلیقات کی طرح کام لیا اور فلسطینی تاریخ کے آثار کو چرایا۔
صیہونی حکومت کی عبرانی زبان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مواد کے مطابق گولانی بریگیڈ 4 بٹالین پر مشتمل ہے، جو یہ ہیں:
ہبوکیم ہراشون بٹالین
یہ بٹالین 1947 میں قائم ہوئی اور یہ 5ویں بریگیڈ کی کمان میں کام کرتی تھی جو جفعاتی بریگیڈ کا سابقہ نام تھا،1957 میں اس بریگیڈ کے تحلیل ہونے کے بعد مذکورہ بٹالین گولانی بریگیڈ میں شامل ہو گئی اور اس کا نمبر بدل کر بٹالین نمبر 51 کر دیا گیا۔
1948 میں صیہونی حکومت نے مصری فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے ہبوکیم ہراشون بٹالین کو صحرائے النقب میں بھیجا اور اس وقت یہ بٹالین مصری فوج کی دفاعی لائنوں میں گھسنے میں کامیاب ہوگئی، اس بٹالین کی علامت درخت ہے جس کے درمیان میں ایک دو دھاری تلوار ہے جو اس بٹالین کے لڑنے والے جذبے کی علامت ہے۔
باراک بٹالین
یہ بٹالین 22 فروری 1948 کو 12 نمبر کے ساتھ قائم کی گئی،اس بٹالین کا نام باراک بن ابینوعم کے نام سے لیا گیا ہے، یہ نام صہیونیوں کی مذہبی کتابوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح صیہونی حکومت اپنی فوج کے لیے مذہبی جڑیں تلاش کرنے اور انہیں کنعانی بادشاہوں کے دور سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے،یہ بٹالین 1948 سے گولانی بریگیڈ کی تمام مہمات میں موجود ہے۔
گدعون بٹالین
یہ بٹالین نمبر 13 کے ساتھ 22 فروری 1948 کو قائم ہوئی ،اس بٹالین کا نام بھی یہودیوں کی مقدس کتابوں میں پائے جانے والے ناموں سے لیا گیا ہے،توریت میں گدعون ایک قاضی ہے جس نے فوج کی کمان کی اور یہودیوں کا دفاع کیا اور انہیں مدینہ کے بادشاہوں سے بچایا،یہ بٹالین نقبت کے بعد سے صیہونی حکومت کے متعدد تنازعات میں موجود رہی ہے۔
جاسوس بٹالین
یہ بٹالین نمبر 631 کے ساتھ جانا جاتی ہے اور گولانی بریگیڈ میں اس کا کوئی خاص نام نہیں ہے،یہ بٹالین 2001 میں قائم ہوئی اور اس کے بعد سے گولانی بریگیڈ کی تمام مہمات میں موجود ہے،صہیونی فوج کے مطابق اس بٹالین میں رکنیت کے لیے مشکل جسمانی اور ذہنی امتحانات اور تشخیصات کا ایک بڑا مجموعہ پاس کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ فوجی جو سب سے زیادہ قابلیت رکھتے ہوں وہ اس بٹالین کے رکن بن سکیں،اس بٹالین کے مشن ہمیشہ خفیہ ہوتے ہیں۔
اس بٹالین کے سپاہی 14 ماہ کے تربیتی کورس سے گزرتے ہیں، جن میں سے 4 ماہ کی ابتدائی تربیت، گولانی ایئر بیس پر 3 ماہ کی ایڈوانس ٹریننگ اور آتش 100 ایریا میں 7 ماہ کی خصوصی تربیت ہوتی ہے، اعلی درجے کی تربیت میں پرواز، کشتی رانی، پیرا شوٹنگ، جاسوسی وغیرہ شامل ہیں۔
بریگیڈ عناصر کی وردی
1948 میں، 1st بریگیڈ کے سپاہی، دوسرے فوجی اہلکاروں کی طرح، ایک ہیٹ پہنتے تھے جو فرانسیسی فوج کی ٹوپی سے لی گئی تھی،یہ ٹوپیاں امریکہ میں ایک یہودی ٹوپی بنانے والی کمپنی نے اس فوج کو تحفے میں دی ،یہ ٹوپیاں دو سال تک فوج میں استعمال ہوتی رہیں بعد میں صیہونی حکومت کی فوج کی تمام ٹوپیاں زیتون کے رنگ تبدیل کر دی گئیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی کمانڈر کا غزہ میں گولانی بریگیڈ کی ہلاکتوں کا بے مثال اعتراف
1967 کی جنگ میں صیہونی فوج کی شکست کے بعد گولانی بریگیڈ کی کمان اور اس کے سپاہی دوسرے فوجی گروپوں سے مختلف ٹوپی پہننا چاہتے تھے، اسی وجہ سے ان کی سرکاری وردی کو زیتون کے رنگ سے بدل کر دھبوں والا بنا دیا گیا تھا، یہاں تک کہ گولانی بریگیڈ کے فوجی اپنے فوجی ہیلمٹ کو دیگر فوجی یونٹوں سے ممتاز کرنا چاہتے تھے جس پر مارچ 1976 میں اتفاق ہوا اور ان کے ہیلمٹ کے لیے بھورا رنگ منتخب کیا گیا،گولانی بریگیڈ کے سپاہیوں نے اپریل 1976 میں ایک خصوصی تقریب میں اپنے نئے ہیلمٹ پہنے، اس بریگیڈ کے سپاہی بریگیڈ کی علامت سے مزین سیاہ جوتے استعمال کرتے ہیں۔
بریگیڈ کی تاریخ
یہ بریگیڈ 22 فروری 1948 کو صیہونی حکومت کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بین گورین نے قائم کی ،اس بریگیڈ کا قیام لیفانونی بریگیڈ کے منتشر ہونے کے بعد ہوا، جو اس سے پہلے لبنان کی سرحدوں میں لڑ رہی تھی اور اس کے منتشر ہونے کے ساتھ ہی گولانی بریگیڈ اور کرملی بریگیڈ کا قیام عمل میں آیا،گولانی مشن کا مرکز الخلیل کے میدانی علاقوں اور بلندیوں میں تھا اور ہاگانا کے متعدد فوجی، صہیونی بستیوں کے رہائشی اور مقبوضہ علاقوں کے مختلف حصوں سے فوجی اس بریگیڈ میں شامل ہوئے۔