سچ خبریں:شامی اخبار الوطن نے ایک تجزیاتی مضمون میں شام میں امریکی اہداف کا جائزہ لیا اور اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی کہ کیا شامی حکومت کو کچھ مواقع دیتے ہوئے واشنگٹن کے اہداف میں بنیادی تبدیلی کی بات کرنا ممکن ہے؟۔
اس تجزیاتی مضمون میں عامر نعیم الیاس نے لکھا ہےکہ میڈیا کی افشا ہونے والی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی حکومت نے مستقبل میں شام کے معاملے کو سنبھالنے کے لیے مخصوص حتمی اہداف کی ایک سیریز پر اتفاق کیا ہے، رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے چند روز قبل واشنگٹن میں بند کمرے کی میٹنگوں میں جن امریکی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا گیا، ان میں شمال مشرقی شام میں باقی رہنا ، داعش کو شکست دینا، سرحدوں کے پار انسانی امداد فراہم کرنا، جنگ بندی کو برقرار رکھنا اور انسانی حقوق کی حمایت کرنا شامل ہیں،اسی کے ساتھ ساتھ تخفیف اسلحے کے یو این ایس سی آر 2254 کے تحت امن عمل میں پیش رفت، واشنگٹن کی رضامندی کے مطابق شام کے پڑوسیوں اور ان کے استحکام کی حمایت شامل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں امریکی اہداف میں اعلان کردہ تبدیلی، اپنی حدود کے باوجود، بریٹ میک گرک (شام کے معاملے کے شامی حکومت کے نمائندے) کے ایک جائزے کا نتیجہ ہے جو اس سے مختلف نظریہ رکھتے ہیں کہ ٹولز اور اس ملک کی ان ٹولز کو استعمال کرنے کی صلاحیت نیز واشنگٹن کے دباؤ کو تسلیم کرنے کے لیے ماسکو کی تیاری کی سطح کے مطابق شام میں امریکی اہداف طےہوناچاہیے ۔
واضح رہےکہ بائیڈن کی ٹیم ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت میں خلل نہ ڈالنے اور شام میں ایران کے خلاف سخت اقدامات نہ اٹھانے کی خواہاں ہے، سوائے امریکی حملوں اور اسرائیلی فضائی حملوں کی حمایت کے جواب کے،جس سے معلوم ہوتا ہےکہ شام کے بارے میں امریکی نقطہ نظر میں یقیناً تبدیلی آئی ہے، تاہم کیا یہ وہائٹ ہاؤس کے نقطہ نظر سے ہٹ کر ان حتمی اہداف کے لیے ہے جو وہ شام میں حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
مبصرین اس سوال کے جواب پر متفق نہیں ہیںکیونکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ ارادوں میں تبدیلی آئی ہے ان کی نظر میں بائیڈن انتظامیہ نے شام کے معاملے کو سنبھالنے میں ان دو انتہائی اہم معاملات کو چھوڑ دیا ہے جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے فوکس کیا تھا۔