سچ خبریں: غزہ کی جنگ کے 200 دنوں سے زائد گزر جانے کے بعد اس جنگ کے نتیجے میں صیہونی حکومت کے مالی اور جانی نقصانات میں اضافہ ہوا ہے۔
غزہ کی پٹی پر صیہونی حملے کو 200 سے زائد دن گزر چکے ہیں اور اس عرصے کے دوران تل ابیب کو غیر معمولی اور وسیع نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جسے فوجی، لاجسٹک اور اقتصادی میدانوں میں واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں اس سلسلہ میں لکھا ہے کہ غزہ جنگ کے اخراجات ، اس حکومت کے عام بجٹ میں خسارے، ریزرو فوجیوں سے متعلق اور غزہ کے ارد گرد کی بستیوں سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کو مالی امداد دیے جانے نیز لبنان سے ملحقہ شمالی سرحدوں پر کشیدگی کے باعث صیہونی حکومت کی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کی سطح مزید بڑھ گئی ہے
یہ بھی پڑھیں: طوفان الاقصی نے صیہونی معیشت کے ساتھ کیا کیا؟
ان کے علاوہ اس حملے میں کافی تعداد میں اسرائیلی فوجی اور آباد کار ہلاک یا زخمی ہوئے اور ان میں سے کچھ کو فلسطینی فورسز نے پکڑ لیا، یہ مختلف اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں جنگ سے ہونے والے بالواسطہ نقصانات اور صیہونی حکومت کی لیبر مارکیٹ کو پہنچنے والے نقصانات نیز اسرائیل کے اندرونی محاذ اور انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کے علاوہ ہیں۔
عام بجٹ خسارہ
2024 میں اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اپنے مجموعی بجٹ میں 27 بلین ڈالر کا اضافہ کیا، اس طرح اس وقت صیہونی حکومت کا فوجی بجٹ اس حکومت کے کل بجٹ کا تقریباً 24 فیصد ہے۔
بنک آف اسرائیل کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ غزہ اور لبنان کے دو محاذوں پر اس حکومت کے مجموعی نقصانات 2024 کے آخر تک 81 بلین ڈالر ہو جائیں گے۔
جیسے جیسے غزہ میں جنگ بڑھتی جاری ہے صیہونی حکومت کا بجٹ خسارہ بھی بڑھتا جا رہا ہے، یہ خسارہ گزشتہ مارچ میں 6 فیصد تھا جو لگاتا بڑھ رہا ہے، صیہونی حکومت کی پبلک اکاؤنٹس کورٹ کے بیان کے مطابق اس وقت مجموعی خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا 6.2 فیصد ہے جو کہ 31.6 بلین ڈالر ہے۔
اس سال کی پہلی سہ ماہی میں صیہونی حکومت کا بجٹ خسارہ 7 ارب ڈالر رہا اور اسرائیلی کابینہ کے اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
صیہونی حکومت کا جانی نقصان
اعلان کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ کی جنگ میں ہلاک ہونے والے صہیونیوں کی فوجیوں اور آبادکاروں کی کل تعداد،جن کے نام شائع کیے گئے ہیں، تقریباً 1493 افرادپر مشتمل ہے جن میں سے 605 صیہونی حکومت کے افسر اور فوجی ہیں، جن میں سے 60 غزہ پر زمینی حملے کے دوران ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ان حملوں میں 814 اسرابیلی آباد کار بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسرائیل کے سرکاری اعدادوشمار، جنہیں صہیونی شائع کرنے کی اجازت دیتے ہیں، اور جو اصل اعدادوشمار سے بہت کم معلوم ہوتے ہیں، بتاتے ہیں کہ اس جنگ میں 7209 اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر ریزرو فورسز کے اہلکار ہیں۔
مزاحمتی گروہوں کے ہاتھوں قید ہونے والے صہیونیوں کی تعداد 257 تھی جن میں سے صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں 124 افراد کا تبادلہ کیا گیا ہے اور 133 اسرائیلی اب بھی غزہ میں قید ہیں ، بتایا جاتا ہے ان میں سے 36 صیہونی حکومت کے راکٹ اور فضائی حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیل کے اندرونی محاذ کے نقصانات
اعلان کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس جنگ کے نتیجے میں غزہ کی پٹی سے ملحقہ علاقوں اور لبنان کی سرحد کے ارد گرد موجود صہیونی بستیوں سے 330000 سے زائد صہیونی بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے 135000 افراد ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے ہیں، اور 189 ملین ڈالر ماہانہ اخراجات اسرائیلی کابینہ پر عائد کرتے ہیں۔
صیہونی ٹیکس فنڈ کو تقریباً 498000 شکایات اور مکانات کی تباہی کی وجہ سے معاوضے کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان معاوضوں کی رقم کا تخمینہ 3.2 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
مزاحمتی گروہوں کے حملے کے نتیجے میں 70000 صہیونی صدمے کا شکار ہوئے جن میں سے 11000 کو اسپتالوں میں بھیجا گیا اور انہیں 270 ملین ڈالر کی امداد دی گئی ہے،غزہ کی پٹی کے ارد گرد بستیوں میں مکانات کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ بھی 5.2 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
لبنان کی سرحدوں کے اردگرد صہیونی بستیوں کے کل ابتدائی نقصان کا تخمینہ 1.35 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
غزہ جنگ سے صیہونی حکومت کی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات
اسرائیلی فوج نے ریزرو فورسز سے 300000 سے زیادہ اسرائیلیوں کو بلایا ہے جس پر اسرائیلی حکومت کو ماہانہ 1.35 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوتا ہے،اس مسئلے سے اقتصادی شعبے کو ہونے والے براہ راست نقصانات کا تخمینہ 1.62 بلین ڈالر ماہانہ لگایا گیا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں تعمیرات کا شعبہ تقریباً رک گیا ہے اور اس عمل سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 40 ملین ڈالر یومیہ ہے، مقبوضہ علاقوں میں 14 ہزار سے زائد ورکشاپس ہیں جن میں سے صرف 4 ہزار جزوی طور پر کام کر رہی ہیں کیونکہ جنگ کے نتیجے میں مغربی کنارے سے 80 ہزار فلسطینی کارکنوں کا مقبوضہ علاقوں میں داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
زرعی شعبے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 540 ملین ڈالر ماہانہ لگایا گیا ہے کیونکہ صہیونی خوراک کا 75% حصہ غزہ کے آس پاس کی صہیونی بستیوں سے فراہم کیا جاتا تھا جہاں 1200 سے زیادہ بڑے فارم ہیں جبکہ زرعی شعبے کو 10000 سے زائد کارکنوں کی بھی ضرورت ہے جن تک رسائی فی الحال ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی معیشت کو بحال ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟
صیہونی حکومت کے سیاحت کے شعبے کو پہنچنے والا نقصان 1.1 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور جنگ کے نتیجے میں غیر ملکی سیاح مقبوضہ علاقوں کا سفر نہیں کرتے۔
اسرائیل کے جدید ٹیکنالوجی کے شعبے کو بھی 60 فیصد سے زائد سرمایہ کاری کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، فی الحال، کل سرمایہ کاری 1.3 بلین ڈالر کا انڈیکس دکھاتی ہےجو 2017 کے بعد سب سے کم اعداد و شمار ہے۔