صہیونیوں کے 5 بڑے چیلنج/ اسرائیلی فوج کسی جنگ میں داخل ہونے کو تیار نہیں

صیہونیوں

🗓️

سچ خبریں:نئے مرحلے میں صیہونیوں کو درپیش بہت سے اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کے علاوہ، اس حکومت کے سکیورٹی حلقے مغربی کنارے کے حالات پر قابو پانے میں ناکامی اور مستقبل کی جنگ میں اسرائیل کی ناگزیر شکست کے بارے میں خبردار کرتے ہیں۔

گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں مسلسل 5 صیہونی انتخابات کے بعد ایک طرف صیہونی حکومت کے اندرونی معاشرے میں گہری تقسیم اور دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں میں شدت کے باعث اسرائیلیوں کو مختلف سیاسی، سکیورٹی اور سماجی لحاظ سے 1948 میں فلسطین پر قبضے کے آغاز سے لے کر اب تک کے شدید مشکلات کا سامنا ہے،بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں نئی اسرائیلی کابینہ انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل ہے جس میں دو انتہا پسند اور نسل پرست رہنما موجود ہیں جو عملی طور پر فاشسٹ حکومت تشکیل دیتے ہیں، غاصب حکومت کی نئی کابینہ کے اس انتہائی طرز عمل کے مقبوضہ فلسطین کے اندرونی میدان اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی زندگیوں پر ہونے والے نتائج کے علاوہ، اس حکومت کی نئی سیاسی صورتحال صیہونی لیڈروں کو بے شمار اندرونی اور بیرونی چیلنجوں سے دوچار کرتی ہ جو صیہونیت کے وجود کو ختم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

نئے مرحلے میں اسرائیل کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز
– نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی حکومت کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ اس حکومت کے عدالتی نظام کی شکل اور مواد میں اہم تبدیلیاں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے نتیجے میں کابینہ کے قانونی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا نیز سپریم کورٹ کی تشکیل میں بنیادی تبدیلیاں کی جائیں گی، اس کے علاوہ عدلیہ کے فیصلے کنیسٹ (صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ) کے کنٹرول میں ہونے چاہئیں، یہ حالات یقینی طور پر ایک آزاد ادارے کے طور پر عدلیہ کے کردار کے خاتمے کا باعث بنیں گے جس سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارکردگی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میدان میں اس حکومت کی پوزیشن کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔

– نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کا فلسطین بھر میں، خاص طور پر مغربی کنارے کے ایک بڑے حصے میں بستیوں کو وسعت دینے کا فیصلہ صیہونیوں کے لیے بہت سے اندرونی اور بیرونی نتائج کا حامل ہوگا، 2021 میں اپنی آخری کابینہ کی مدت کے اختتام پر، نیتن یاہو نے کہا کہ وہ مغربی کنارے کو مقبوضہ زمینوں سے الحاق کرنے پر مبنی آباد کاروں کی درخواست سے متفق ہیں، موجودہ مرحلے میں مذہبی صیہونیت پارٹی کے انتہائی رہنما بیزلیل سموٹریچجو نیتن یاہو کی کابینہ کے اہم ارکان میں سے ایک ہیں اور وزارت خزانہ پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، نے مغربی کنارے میں قبضے کو بڑھانے اور اسے مقبوضہ زمینوں سے منسلک کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، نیتن یاہو کی طرف سے سموٹریچ کو دیے گئے اختیارات اسے فلسطینیوں کو ان کی اپنی زمین کے حق سے محروم کرنے اور صہیونی بستیوں کو وسعت دینے کے قابل بناتے ہیں۔

اس کے علاوہ نیتن یاہو کی کابینہ کے ایک اور انتہا پسند رکن ایتمار بن جفیر کی داخلی سلامتی کے وزیر کے طور پر تقرری، مسجد اقصیٰ کے خلاف حملوں کو تیز کرنے اور بیت المقدس میں موجود اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کو تباہ کرنے کے لیے موقع فراہم کرتی ہے، اس اقدام نے فلسطینیوں ،عرب اور اسلامی دنیا میں بھی شدید ردعمل کو ہوا دی ہے اور یہ عمل تل ابیب کے ساتھ بعض عرب ممالک کے معمول کے معاہدوں کو بھی چیلنج کر سکتا ہے۔

– انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی کابینہ کے فاشسٹ وزراء 1993 میں ہونے والے اوسلو معاہدے کی منسوخی پر زور دیتے ہیں جو فلسطینی اتھارٹی کی تحلیل اور محمود عباس کی فلسطینی میدان سے علیحدگی کا باعث بنے گا، جس کے نتیجے میں صیہونیوں کے لیے کئی دوسرے چیلنجز پیدا ہوں گے:
الف) مغربی کنارے کے تمام فلسطینی قابض حکومت کی براہ راست حکمرانی کے تحت ہوں گے جو فلسطینیوں کے عدم اطمینان میں اضافے اور صیہونی مخالف کارروائیوں کی خطرناک لہر کے آغاز کا باعث بنے گا نیز اس صورت حال کے سائے میں تیسرے انتفاضہ کا وقوع پذیر ہونا زیادہ ممکن ہے۔
ب) عرب ممالک اور اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطینیوں کو دی جانے والی مالی امداد منقطع کر دی جائے گی جس سے صیہونیوں پر بڑا معاشی بوجھ پڑے گا،ایسے حالات میں جب اسرائیلی خود بھی مختلف معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہیں، ایسا نہیں لگتا کہ ان میں اس مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے۔
ج) یہ حالات امریکہ میں جو بائیڈن” حکومت کے شدید عدم اطمینان کا باعث بنیں گے اور امریکہ کی جمہوری حکومت اور اسرائیلی کابینہ کے درمیان تناؤ میں اضافہ کریں گے۔
د) وہ عرب ممالک جنہوں نے اس سے قبل صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، اس حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھنے کے حوالے سے دباؤ کا شکار ہوں گے اور اس کے بعد یہ صورتحال دیگر عرب ممالک اور تل ابیب کے درمیان سمجھوتہ کے معاہدوں کی توسیع کو روک دے گی۔
ھ) فلسطینی اتھارٹی کی تحلیل اور ابو مازن جیسے لوگوں کو اس سرزمین کے میدان سے ہٹانے سے فلسطینی عوام مزاحمتی گروہوں کی طرف بڑھیں گے اور قابضین کے خلاف لڑنے کے لیے ایک محاذ پر متحد ہو جائیں گے۔

– نئے مرحلے میں اسرائیلیوں کا چوتھا چیلنج ایتمار بن جفیر کی داخلی سلامتی کے وزیر کے طور پر تقرری کے نتائج ہیں ہے، ایک ایسا مسئلہ جس کے بارے میں صیہونی حکومت کی عبوری کابینہ کے وزیر جنگ بینی گانٹز نے خبردار کیا ہے اور بن جفیر کے ہاتھ میں ان اختیارات کا ہونا خطرناک قرار دیا ہے کیونکہ ایتمار بن جفیر کو جو اسے دیے گئے ہیں اس نے انہیں استعمال کرتے ہوئے اس نے ایک پرائیویٹ آرمی بنانے کا ارادہ کیا ہے جس کے ذریعہ وہ اسرائیل کے عسکری اور سکیورٹی کے معاملات کو اپنے طریقے سے چلانا چاہتے ہیں اور یہ صہیونی تنظیموں میں انتظامی اور سکیورٹی کمزوری کا باعث بنے گا۔ کیونکہ بن جفیر یقینی طور پر اپنے انتہائی نقطہ نظر اور طاقت کے استعمال سے مہلک اسٹریٹجک غلطیاں کرے گا جیسا کہ بینی گینٹز نے اشارہ کیا، ایسی صورت حال میدان میں تضادات اور اسرائیل کے لیے ایک سنگین سکیورٹی ناکامی کا باعث بنتی ہے، اور ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ نئی اسرائیلی کابینہ کے وزیرِ اعظم دراصل ایتمار بن جفیر ہیں، نیتن یاہو نہیں۔

۔ ایسی صورت حال میں کہ جبکہ اسرائیلیوں کے درمیان ہم آہنگی اتحاد انتہائی خراب ہے اور وہ فلسطینی کارروائیوں میں اضافے کے نتائج سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں، مختلف سطحوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت میں اضافہ قابض حکومت کے اہم ترین خدشات سے ایک بن گیا ہے، صیہونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس برانچ کے سربراہ جنرل ھارون حالیوا نے اس تناظر میں اعلان کیا کہ تہران نے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم کی پیداوار میں بڑی پیش رفت کی ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ امریکہ اس کا مقابلہ کرنے میں ہمارے ساتھ ہے، دریں اثنا شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف مہم جوئی میں حصہ نہیں لینا چاہتا بلکہ وہ اقتصادی پابندیوں اور انتہا پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے اسی پرانے آپشن کو ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔

اسرائیل کی آنے والی تباہی کا انتباہ
اس صورتحال کے پیش نظر صہیونی فوج کے کئی سابق اور موجودہ جنرلوں نے یہودی حکومت کے آنے والے زوال کے بارے میں خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر سلامتی کی صورتحال اسی طرح جاری رہی تو فوج میں اگلی جنگ میں جو ایک ہمہ گیر جنگ ہو گی ، کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رہے گی اور وہ ایران اور اس کے اتحادیوں کے مقبالہ میں ٹک نہیں سکیں نہیں گے جس کے نیتجہ میں دسیوں ہزار میزائل اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) کو تباہ کر دیں گے، اسی تناظر میں حال ہی میں صہیونی فوج میں ریزرو افسر اور فوجی شکایات کے سابق افسر جنرل اسحاق برک نے اعلان کیا کہ اگلی جنگ اسرائیل کے اندر ایک خونی میدان جنگ بن جائے گی، جہاں بہت سے اسرائیلی ہلاک اور زخمی ہوں گے، اور آگے کیا ہو گا یہ بہت خوفناک ہے۔

دریں اثنا قابض افواج کے بہت سے جبر اور صہیونیوں کے ساتھ خود مختار تنظیموں کے سکیورٹی آلات کے درمیان ہم آہنگی کے باوجود مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمتی کارروائیاں اب بھی بھرپور طریقے سے جاری ہیں جنہوں نے صیہونی سکیورٹی اور سیاسی فیصلہ سازی کو الجھا دیا ہے، تل ابیب کے سینئر اسرائیلی فوجی حکام نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کو دبانے کے مشنوں میں فوجی دستوں کی موجودگی نے فوج کو پسماندہ کردیا ہے اور اسے اپنے اہم مشن کو انجام دینے سے روک دیا ہے ، اس طرح فوج عملی طور پر ایک پولیس فورس بن چکی ہے جو امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔

عبرانی اخبار Yediot Aharanot کی ویب سائٹ نے اس حکومت کے مختلف داخلی اور خارجی شعبوں میں نئی اسرائیلی کابینہ کے انتہاپسندانہ رویہ کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صیہونی زمینی افواج کی مغربی کنارے میں منتقلی کسی بھی وقت صورتحال میں ایک دھماکے کا باعث بن سکتی ہے، عبرانی ویب سائیٹ یانت پر عسکری امور کے تجزیہ کار ران بن یشائی نے بھی صیہونی حکومت کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ فوج کی زمینی افواج کا ایک بہت بڑا حصہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کا مقابلہ کر رہا ہےجو فوج کی تیاری کو متاثر کرتا ہے ، یہ لبنان اور دوسرے محاذوں کے ساتھ اگلی جنگ کو متاثر کرتا ہے اور اسرائیل کو بغیر تیاری کے اگلی جنگ میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے جیسا کہ لبنان کے ساتھ 2006 کی جنگ میں ہوا تھا۔

غاصب حکومت کے اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے اس صیہونی تجزیہ نگار نے کہا کہ اس نے اسرائیلی فوج کے مختلف جرنیلوں سے کئی بار سنا ہے کہ یہ فوج کسی بھی جنگ میں داخل ہونے کے لیے اہل اور تیار نہیں ہے، اس کے علاوہ تل ابیب کے معتبر ذرائع نے اعلان کیا کہ گزشتہ سال کے آخر میں فوج نے مغربی کنارے کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے 13 انفنٹری بٹالین کو تعینات کیا تھا اور کئی مہینوں سے فلسطینیوں کی کارروائیوں میں اضافے کے باعث مغربی کنارے میں 25 انفنٹری بٹالین کے ساتھ مزید فوج تعینات کرنا پڑی ،مذکورہ صہیونی ماہر نے تل ابیب کے سینئر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے خصوصی اور منتخب یونٹوں کی ایک بڑی تعداد کو بھی فعال کر دیا گیا ہے اور فوج کو سرحدی محافظوں کے 16 یونٹ بھیجنے پر مجبور کیا گیا ہے، مغربی کنارے میں سیکیورٹی کی صورتحال سخت ہونے کے باعث فوج کی مدد کی جائے گی۔

سکیورٹی کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی کنارے کی صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی اور مستقبل قریب میں خطے میں امن کی واپسی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ اس صورت حال کو "نیم انتفاضہ” سے تعبیر کرتے ہیں لیکن اسرائیل کے سکیورٹی ادارے یعنی فوج، پبلک سکیورٹی سروس (شاباک) اور ملٹری انٹیلی جنس سروس اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مغربی کنارے میں اس وقت جو رجحان رونما ہو رہا ہے، یہ اس سے مختلف ہے جو پہلے ہوا تھا۔

مشہور خبریں۔

آرٹی فیشل گریویٹی پیدا کرنے والا دیوقامت پہیے نما خلائی اسٹیشن

🗓️ 1 مارچ 2021واشنگٹن {سچ خبریں} آربٹل اسمبلی کارپوریشن نے زمین کے گرد مدار میں

اسرائیل کی ناکامی کی تین اہم وجوہات

🗓️ 19 جنوری 2025سچ خبریں: الاقصیٰ طوفان نے خطے اور دنیا میں جو بھی میدانی

نیتن یاہو کا قطر کے لیے بیان

🗓️ 7 فروری 2025سچ خبریں: اسرائیل کے چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو  نے

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی اوڑان جاری، ڈالر کی قیمت میں کمی

🗓️ 12 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)ملک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر

جوزف عون کی صدارت کے بارے میں سید حسن نصراللہ کا نقطہ نظر  

🗓️ 18 فروری 2025 سچ خبریں:حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے موجودہ لبنانی صدر جوزف

طالبان نے افغانستان کے ایک اور اہم علاقے پر قبضہ کرلیا، افغان فوج اور طالبان کے مابین شدید جنگ جاری

🗓️ 13 جولائی 2021کابل (سچ خبریں) طالبان نے افغانستان کے ایک اور اہم علاقے غزنی

کورونا:ملک بھر میں مزید 78 افراد کا انتقال ہوگیا

🗓️ 10 مئی 2021اسلام آباد ( سچ خبریں ) پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا

انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 35 افسران و اہلکار نوکری سے برطرف

🗓️ 1 جنوری 2025 لاہور: (سچ خبریں) یونان میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے