سچ خبریں: ایک معروف عرب تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر کی حفاظت کے لیے امریکی اتحاد میں صرف 10 ممالک کی رکنیت امریکہ کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے جبکہ یمن اسرائیلی جہازوں پر حملوں سے سپر پاور بن چکا ہے۔
روزنامہ رائے الیوم کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے آبنائے باب المندب کو صیہونی حکومت کے بحری جہازوں کے لیے بند کرنے میں یمن کی فتح کے حوالے سے اپنے نئے تجزیے میں لکھا ہے کہ تقریباً 6000 ایٹمی بم کا مالک اور ایک سپر پاور امریکہ یمن کے اقدامات سے حیران ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یمنی مزاحمت کیوں نہیں رک سکی؟
یمن نے درحقیقت امریکہ، غاصب اسرائیل اور دیگر ممالک کو سبق سکھا دیا ہے،جب امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر کی سلامتی اور اس کی بحری جہاز رانی کے لیے ایک اتحاد کی تشکیل کے بارے میں بات کی،اس اتحاد میں کتنے ممالک شریک ہوئے؟ صرف 10 ممالک جن میں سے کوئی بھی ملک بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع نہیں ہے۔
فرانس، اٹلی اور کینیڈا اس اتحاد کے رکن بنے جبکہ بحیرہ احمر کے ساحل سے ایک بھی ملک اس اتحاد میں شامل نہیں ہوا کیونکہ یہ ممالک خوفزدہ اور گھبراہٹ کا شکار ہیں اور جانتے ہیں کہ یمن کسی بھی صورت میں ہتھیار نہیں ڈالے گا جو سعودی عرب اور اس اتحاد کے ساتھ 8 سال تک لڑتا رہا ہے۔
امریکہ جب یہ کہتا ہے کہ بحیرہ احمر سکیورٹی کولیشن تو مصر، جہاں نہر سویز واقع ہے اور اسے اپنی مخصوص آمدنی سے تقریباً 9 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے،اس اتحاد میں کہاں ہے، اس نے شرکت کیوں نہیں کی؟ سعودی عرب جو بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع ہے اس اتحاد میں کہاں ہے؟امریکہ کا یہ اتحادی کیوں شریک نہیں ہوا؟ اریٹیریا اور صومالیہ بھی بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع ہیں لیکن وہ اتحاد میں کیوں نہیں ہیں؟
ایتھوپیا بھی بحیرہ احمر سے زیادہ دور نہیں لیکن کیا وہ اتحاد میں شریک ہے؟ یہ اہم سوالات ہیں،یہ ممالک امریکہ اور اس کی سازشوں سے تنگ آچکے ہیں،یہ ممالک کہتے ہیں کہ امریکہ، کیا تم بحیرہ احمر کی سلامتی کے لیے ایک اتحاد بنا کر نئی جنگ شروع کرنا چاہتے ہو؟ اسرائیل کے پاس جا کر اسے کہو کہ وہ جنگ بند کر دے جس نے نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے بلکہ دنیا کے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں، اس نے غزہ میں نسلی تطہیر شروع کر دی ہے،ایک شہر جس کا رقبہ صرف 150 مربع میل ہے،اسرائیل کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ فوراً جنگ بند کر دے، اب بحیرہ احمر میں گشتی جہاز گشت کر رہے ہیں، کیوں؟ اسرائیل کے لیے یہ امریکہ کی اس سے ہمدردی ہے،اسرائیل جاؤ اور ان سے کہو کہ جنگ بند کرو تاکہ ہم اس جنگ سے چھٹکارا حاصل کر سکیں۔
جس طرح بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہاز محفوظ نہیں، اسی طرح امریکی بحری بیڑہ بھی محفوظ نہیں،یمنیوں کے پاس روسی یاخونٹ اینٹی شپ میزائل ہے، اگر یہ میزائل کسی جہاز سے ٹکرائے تو اسے فوراً تباہ کر دے گا،یمنیوں کے پاس ایران کے کرار میزائل بھی ہیں، جو بحری میزائل ہیں، یعنی یمنی ان میزائلوں کو استعمال کرنے سے دریغ نہیں کریں گے،بحیرہ احمر اور ایلات میں بحری جہازوں پر 100 سے زیادہ ڈرون حملے کیے گئے، انہوں نے بحری جہازوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ امریکی جہازوں کو نشانہ بنانے سے کترائیں گے؟ امریکہ ایک نئی جنگ کیوں شروع کر رہا ہے؟ اسرائیل کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ جنگ ختم کرو،یمنیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیل کی نیویگیشن کیوں روکی؟ انہوں نے دوسرے جہازوں کو کیوں نہیں روکا؟ انہوں نے صرف ان بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو روکا جو یا تو اسرائیل سے تعلق رکھتے ہیں یا پھر اسرائیلی سامان لے جاتے ہیں،اسرائیل نے غزہ کو کیوں تباہ کیا، خطے میں نئی جنگ کیوں شروع کی؟ کیا آپ کو جنگوں کی کمی ہے؟ غزہ کی جنگ، یوکرین کی جنگ، تائیوان میں آنے والی جنگ، عقلمندی نہیں ہے،یہ بھی ایک اہم اشارہ ہے کہ اس اتحاد میں 10 رکن ممالک ہیں اور صرف ایک عرب ملک بحرین اس میں شامل ہے کیونکہ پانچواں امریکی بحری بیڑہ وہاں موجود ہے لہذا وہ انکار نہیں کر سکتا۔
قطر کہاں ہے؟ سعودی عرب کہاں ہے؟ عرب ممالک کہاں ہیں؟ کویت کہاں ہے؟ یہ عجیب مسئلہ ہے،جب آپ نے عراق پر حملہ کرنے کے لیے اتحاد بنانا چاہا تو فوراً 36 ممالک اس اتحاد میں شامل ہو گئے،جب امریکہ نے لیبیا کے خلاف اتحاد بنانا چاہا تو 65 سے زائد ممالک اس اتحاد میں شامل ہوئے،جب انہوں نے شام پر حملہ کرنا چاہا تو 70 سے زائد ممالک شام کے خلاف اتحاد میں شامل ہو گئے،اب جب وہ بحیرہ احمر میں اتحاد بنانا چاہتے ہیں تو صرف 9 ممالک نے حصہ لیا یرنی صرف امریکہ کے ساتھ 10 ممالک ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ایک سپر پاور کے طور پر ناکام ہو چکا ہے اور اتحادیوں کو اکٹھا نہیں کر سکتا کیونکہ دنیا سمجھ چکی ہے کہ امریکہ اپنی تمام جنگوں میں ناکام رہا ہے،امریکہ ہر اس جنگ میں ہار گیا جس میں اس نے حصہ لیا،یمن ایک ضدی دشمن ہے اور جنگ کا فیصلہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا، اگر جنگ ہوئی تو وہ جیت جائے گا اس لیے کہ سعودی عرب اس اتحاد میں شریک نہیں ہے کیونکہ سعودی عرب یمن کے ساتھ مستقل امن معاہدہ کرنے کی راہ پر گامزن ہے لہذا وہ اس کے خلاف اتحاد کیوں شامل ہوگا؟ اس معاہدے کو امریکہ اور اسرائیلی جہازوں یا بحری جہازوں کی اسرائیل جانے کی خاطر کیوں تباہ کرے؟ سعودی عرب کا امریکہ اور اسرائیل سے کہنا ہے کہ مجھے تنہا چھوڑ دو، میں علاقائی امن و سلامتی کا خواہاں ہوں اور عالمی تجارتی مرکز چاہتا ہوں، متحدہ عرب امارات بھی ایسا ہی چاہتا ہے ،یہ ملک امریکہ کے ساتھ انتہائی مضبوط تعلقات کے باوجود اس اتحاد میں شامل کیوں نہیں ہوا؟ متحدہ عرب امارات یمن کے خلاف جنگ میں داخل ہوا اور اسے شکست ہوئی۔
کیا یہ پیغامات امریکہ اور اس ملک کے وزیر دفاع کے لیے نہیں ہیں؟ یہاں تک کہ آسٹریلیا جو اینگلو سیکسن کا دیرینہ اتحادی ہے، اس اتحاد میں شامل نہیں ہوا، یہ بہت اہم اشارے ہیں، یمن کا ردعمل بہت شدید تھا،حوثیوں نے کہا کہ اگر کوئی خلیجی ملک اس اتحاد میں شامل ہوتا ہے تو وہ اس کے تیل اور گیس کے ذخائر کو نشانہ بنائیں گے، محمد عبدالسلام نے یہ بھی کہا کہ یمن امریکہ کی اس حرکت کے سامنے خاموش نہیں بیٹھے گا جس کے بعد امریکہ ایک پیر سے آگے بڑھتا ہے اور ایک پیر سے پیچھے ہٹ جاتا ہے اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ اس کا انجام کیا ہو گا، اس نے یمن کو دہشت گردی کی فہرست میں ڈالنے کی ہمت نہیں کی اور نہ ہی وہ جرات کرے گا کیونکہ اگر اس نے ایسا کیا تو مشرق وسطیٰ میں تمام امریکیوں کو خطرہ ہو جائے گا،یہ ایک مسئلہ ہے، دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت امریکہ ایران کے ہاتھ چوم رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ یمن میں انصار اللہ سے بات کریں اور ہم کشیدگی کے خواہاں نہیں ہیں۔
عطوان نے مزید کہا کہ لیکن اگر آپ (امریکی) کشیدگی کے خواہاں نہیں ہیں، تو غزہ کی پٹی میں کشیدگی کے اصل ماخذ پر جائیں،یمن کے عوام نے غزہ میں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر عربیت اور اسلام پسندی کا ثبوت دیا،یمن کا کہنا ہے کہ غزہ کو امداد کی فراہمی شروع کریں اور اس کے خلاف جارحیت بند کریں تو ہم بھی حملے بند کر دیں گے لیکن جب تک جارحیت جاری رہے گی ہم اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے۔
امریکہ، آزاد دنیا کے رہنما، انسانی حقوق کے رہنما، کچھ کرو،مصیبت کے منبع پر جائیں، اسرائیل سے بات کرو اور ان سے کہو کہ وہ جارحیت بند کرے، امریکہ کے لیے حالات دن بدن بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ یہ ملک غزہ پر ہونے والی جارحیت میں شریک ہے، یہ 20 ہزار سے زائد شہریوں اور بے دفاع فلسطینیوں کے قتل میں ملوث ہے جنہیں اسرائیلی بموں اور میزائلوں سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا ہے کیونکہ امریکہ نے یہ ہتھیار اسرائیل کو فراہم کیے ہیں،امریکہ اس جرم میں شریک ہے کیونکہ اس نے غزہ میں لڑنے کے لیے 2000 بحری فوج بھیجی ہے لہذا یہ اتحاد بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور سمندر میں تحفظ پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
کیوں؟ ایک سادہ وجہ سے کہ دنیا تھک چکی ہے اور نئی جنگوں کی تلاش میں نہیں ہے،امریکہ جس طرح عراق، شام اور ویتنام میں ناکام ہوا اسی طرح بحیرہ احمر میں بھی ناکام ہو گا،یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے،کیا ہمیں ایک اور جنگ کا مشاہدہ کرنا ہوگا؟ جنگ تباہی ہے،پوری دنیا بدل گئی ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی فوجی اتحاد کامیاب ہے یا مزاحمت؟
یمن ایک سپر پاور بن چکا ہے اور ایک سپر پاور کے طور پر امریکہ سے ٹکرایا ہے اور اس کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، غزہ ایک سپر پاور بن چکا ہے کیونکہ یہ امریکہ اور اس کی تمام جارحیتوں کے سامنے کھڑا ہے،آپ کہتے ہیں کہ اسرائیل جس کے پاس 200 نیوکلیئر وار ہیڈز ہیں اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے لیکن غزہ کے لوگوں کو اپنے دفاع کا حق نہیں ہے؟ اس وقت تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے،اس مہنگائی کا فائدہ کس کو ہے؟ عرب ممالک، خلیجی ممالک ،الجزائر، نائجیریا، تیونس،آپ کارروائی کریں اور اس قیمت میں اضافے کا فائدہ اٹھائیں اور اپنے بجٹ خسارے کو پورا کریں،اس قیمت میں اضافہ کا 10% یمن کو دیں،یمنی عوام 8 سال تک لڑتے رہے،غزہ کی پٹی میں جنگ اور عورتوں اور بچوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے کارروائی کی جائے،عالمی جہاز رانی کو نقصان پہنچا ہے اور 5 بڑی عالمی کمپنیاں کسی بھی اسرائیلی سامان یا بحری جہاز کا سودا نہیں کر رہیں یہ ایک بڑی کامیابی ہے جس کے لیے ہم اپنے یمنی بھائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔