سچ خبریں:چین کی اربوں کی آبادی، بیجنگ کے ثالثی کے کردار اور بڑھتے ہوئے سیاسی وزن کے ساتھ ساتھ اس ملک کے 2050 تک فوجی اور اقتصادی میدانوں میں دنیا کی غیر متنازعہ طاقت بننے کے امکانات نے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں مقابلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ کئی دہائیوں پر چلا آرہا ہے لیکن اس کشیدگی کا عروج ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہوا، جس میں ٹیکس جنگ بھی شامل ہے ،دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں چین اور امریکہ کے درمیان ٹیکس اور تجارتی جنگ کے علاوہ 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں ہونے والی لڑائی میں کورونا کے مسئلے کو بھی لایا گیا، جسے بہت سے لوگوں نے کورونا سرد جنگ کے نام سے یاد کرتے ہیں ، یہ کورونا سرد جنگ اس حد تک خطرہ بن گئی کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے سخت اور تنبیہہ لہجے کے ساتھ ان دونوں ممالک کا واضح طور پر نام لیے بغیر، یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ دنیا اس کو برداشت نہیں کر سکتی ، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم بہت خطرناک راستے پر ہیں، دنیا ایسا مستقبل برداشت نہیں کر سکتی جہاں دو عظیم اقتصادی طاقتیں اپنے تجارتی اور مالیاتی ضوابط اور اپنی اپنی مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ صلاحیتوں کے ساتھ دنیا کو تقسیم کر دیں۔
امریکہ کس چیز سے ڈرتا ہے؟
حالیہ دہائیوں کے دوران امریکہ نے ہمیشہ مختلف بہانوں کو استعمال کرتے ہوئے بیجنگ کے خلاف بین الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے چینو فوبیا کے منصوبے کو آگے بڑھایا ہے جس کی چند وجوہات ہیں:
1۔ آبادیاتی تشویش؛ امریکہ کے خدشات میں سے ایک چین کی بڑھتی ہوئی طاقت ہے، جو مستقبل قریب میں دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن جائے گی،چین کی ایک بچے کی پالیسی سے دو بچے اور آخر میں تین بچے کی پالیسی کی طرف تبدیلی نے اس ملک کو آبادی کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست رکھا ہے،1 ارب 400 ملین افراد پر مشتمل چین کی آبادی تقریباً 330 ملین افراد پر مشتمل ریاستہائے متحدہ کی آبادی سے 4 گنا زیادہ ہے۔
2۔ چین 2049 مین دنیا کی غیر متنازعہ فوجی طاقت؛ بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ فوجی نقطہ نظر سے چین 2049 تک دنیا کی ایک فوجی طاقت بن جائے گا،اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق اگرچہ بیجنگ ہمیشہ ان اعداد و شمار کو اپنی سرکاری رپورٹوں میں شائع کرتا ہے لیکن چین کی مسلح افواج کے لیے اس کی مالی معاونت کے مغربی اندازے چینی حکومت کے شائع کردہ اعدادوشمار سے کافی زیادہ ہیں۔
3۔ چین 2050 دنیا کی پہلی اقتصادی طاقت؛ پچھلی دہائیوں کے دوران امریکہ کو ہمیشہ ایک عظیم اقتصادی طاقت سمجھا جاتا تھا لیکن گزشتہ چند سالوں میں چین کی معیشت تیزی سے امریکہ کے قریب پہنچ رہی ہے۔
4۔ معاشی طاقت کے متوازی سیاسی وزن میں اضافہ؛ امریکہ کے برعکس جو اپنی 247 سالہ زندگی کے 231 سالوں سے بیرون ملک براہ راست اور پراکسی جنگوں میں ملوث رہا ہے، دنیا چین کو فوجی تنازعات سے دور ایک پرامن ملک کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔
چین مخالف منصوبے: تائیوان کی آگ سے لے کر نیٹو کی توسیع تک
چین کی بڑھتی ہوئی طاقت سے خوفزدہ امریکہ نے ہمیشہ اپنے سب سے بڑے حریف کو مختلف ہتھکنڈوں اور اوزاروں سے کمزور کرنے کی کوشش کی ہے جس کا اندازہ اس سلسلے میں تائیوان کی مدد سے چین کو مشتعل کرنے کے ساتھ ساتھ سکینڈے نیویا اور مشرقی یورپی ممالک تک نیٹو کی توسیع سے لگایا جا سکتا ہے۔
1۔ چین-تائیوان تعلقات میں آگ بھڑکانے کی امریکی سازش؛ تائیوان کی علیحدگی کے ابتدائی مراحل سے ہی امریکی حکومت نے اس جزیرے کی حمایت کی ، گزشتہ سال اگست میں امریکی ایوان نمائندگان کی اس وقت کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور کئی دیگر سینیٹرز کے اس جزیرے کے دورے کشیدگی میں اضافہ اور آگ لگانے سے مقصد کے ساتھ کیے گئے تھے، اس طرح انہوں نے چین کو ایک ناپسندیدہ بحران میں گھسیٹنے کا ارادہ کیا اور ساتھ ہی مشرق بعید میں چین کو زیر کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھانا چاہا تاہم وہ اس میں ناکام ہو گئے۔
2۔ چین کو کنڑول کرنے کے لیےنیٹو کی توسیع ؛ نیٹو میں فن لینڈ کی رکنیت کے ساتھ، امریکہ کی سربراہی میں اس مغربی فوجی اتحاد کے ارکان کی تعداد 31 ممالک تک پہنچ گئی اور توقع ہے کہ سویڈن جلد ہی اپنی غیر جانبداری کی حکمت عملی ترک کر کے شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم کا نیا رکن بن جائے گا۔
خلاصہ
چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور امریکی بالادستی کے زوال کو دیکھتے ہوئے وائٹ ہاؤس اس رجحان کے جاری رہنے سے خوفزدہ ہے جبکہ چین میں طاقت کے اجزاء مثبت ہیں اور آگے بڑھنے کی نشاندہی کرتے ہیں، درایں اثنا امریکہ میں مہنگائی نے گزشتہ 40 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے اور خارجہ پالیسی کے میدان میں مشرق وسطیٰ میں اتحاد کی تعمیر میں ناکامی، عراق میں ناکامی، افغانستان سے انخلاء، یوکرین کی تباہی امریکی بالادستی کے زوال کی طرف اشارے ہیں لہذا، امریکی حکام کے نقطہ نظر سے، تائیوان جیسے تناؤ پیدا کرنے والے مسئلے میں بیجنگ کو شامل کرنا چین کو روکنے کا سب سے موثر طریقہ کار ہے،اس کے علاوہ چین کو کمزور کرنا اور اس پر قابو پانا نیٹو کی توسیع اور حمایت کا ایک اور ہدف ہے، امریکہ کا چین کے بارے میں خوف کی بنیادی وجہ کئی جائزوں کی بنیاد پر 2050 تک اس ملک کے دنیا کی غیر متنازعہ طاقت بننا ہےہے جو نیٹو کی جون کی اسٹریٹجک دستاویز میں واضح طور پر نظر آتا ہے،اس دستاویز میں چین کو ایک اقتصادی اور فوجی طاقت کے طور پر جانچا گیا ہے اور کہا گیا ہے یہ ملک امریکی سلامتی اور اقدار کے لیے ایک چیلنج ہےجبکہ پچھلی دستاویزات جیسے کہ 2010 کی اسٹریٹجک دستاویز میں چین کا ذکر تک نہیں تھا۔