کراچی: (سچ خبریں) سینیئر اداکار و ہدایت کار نبیل ظفر نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والے ایوارڈز شوز اور فنکاروں کو دیے جانے والے ایوارڈز پر آج بھی وہ اپنی بات پر قائم ہیں، ایسے ایوارڈز کا کیا فائدہ جنہیں وصول کرنے کے بعد وضاحتیں دینی پڑیں۔
نبیل ظفر نے حال ہی میں فیصل قریشی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے دیگر معاملات سمیت ایوارڈز شوز کے حوالے سے ماضی میں دیے گئے اپنے بیان پر بھی بات کی۔
انہوں نے ایوارڈز سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ایوارڈز کسی بھی شخصیت کو ان کے کام کے اعتراف میں دیے جاتے ہیں۔
اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دیے جانے والے ایوارڈز میں کسی کو گھر یا بڑی ملکیت نہیں ملتی، وہ صرف اداکار کی خدمات کے اعتراف میں اسے دیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق جب کسی غلط شخص کا اعتراف کرکے اسے ایوارڈ دیا جاتا ہے تو ایوارڈ کے اصل حقدار کا حق مارا جاتا ہے، جس پر اسے تکلیف ہوتی ہے۔
نبیل ظفر کا کہنا تھا کہ نہ صرف ایوارڈز شو بلکہ ہمارا پورا سماج متعصب ہوچکا ہے، اصل حقدار کا حق مارا جاتا ہے۔
اداکار نے کہا کہ اب تو یہ سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے کہ اگر کسی فنکار کو ریاستی اور صدارتی ایوارڈز جیسا کہ پرائڈ آف پرفارمنس بھی ملتا ہے تو اسے وضاحتیں دینی پڑتی ہیں۔
نبیل ظفر کے مطابق جس ایوارڈ کو وصول کرنے کے بعد صفائیاں دینی پڑیں، بتانا پڑے کہ میرا کسی سیاسی جماعت یا طبقے سے کوئی تعلق نہیں، ایسے ایوارڈ وصول کرنے کا کیا فائدہ؟
انہوں نے کہا کہ ایسی صفائیاں دینے سے اچھا ہے تو ایوارڈ ہی نہ ملے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایوارڈز شوز ضرور ہونے چاہیے لیکن ایوارڈز اصل حقداروں کو دیے جانے چاہیے۔ انہوں نے حالیہ ایوارڈز پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آج کل چند لوگ ایک جگہ ملتے ہیں، انہیں اس پر بھی اعتراض نہیں لیکن اس کا نام ایوارڈ شو نہیں کچھ اور ہانا چاہیے۔
نبیل ظفر کے مطابق فنکار کا اصل ایوارڈ اسے عوام کی جانب سے ملنے والی محبت اور تعریفیں ہوتی ہیں جو عمومی طور پر اسی وقت ہی مل جاتی ہیں، باقی ایوارڈز کی اہمیت نہیں ہوتی۔
انہوں نے اپنی مثال دی کہ انہیں ان کی اداکاری اور ڈراموں کی وجہ سے عوام سے محبت اور پیار ملتا ہے، وہی ان کے لیے سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔
خیال رہے کہ ماضی میں نبیل ظفر ایوارڈز شوز سمیت سرکاری ایوارڈز پر بھی طنز کرتے رہے ہیں اور کہتے رہے ہیں کہ ایوارڈز من پسند لوگوں کو دیے جاتے ہیں جو ایوارڈ وصول کرنے کے بعد وضاحتیں بھی دیتے رہتے ہیں کہ انہیں تعلق کی بنا پر ایوارڈ نہیں ملا۔