?️

لاہور: (سچی خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات چاہتا ہے۔ عمران خان کی گزشتہ حکومت نے اس سلسلہ میں جو کچھ کیا وہ سب غیرضروری تھا اور یہ پاکستان کے خودمختار مفادات کیلئے نقصان دہ تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دنیا کو بتایا ہے موسمی اثرات کی وجہ سے جن سیلابی تباہ کاروں کا پاکستان کو سامنا ہے کل یہ سانحہ کسی اور ملک کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنمائوں پر زور دیا ہے وہ اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کیلئے لچک دار انفراسٹرکچر اور موافقت کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہوں اور اس کیلئے وسائل اکٹھے کریں۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ کی سیلابی تباہی سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے فوری ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی استدعا کی ہے۔ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت زیادہ ہیں، سینکڑوں بچوں سمیت 1600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، چالیس لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، لاکھوں مکانوں کو نقصان پہنچا، ان کی زندگی کی جمع پونجی ختم ہوگئی، ہزاروں کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوگئیں، ریلوے پل، ریلوے ٹریک، مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ اس سب کی بحالی کیلئے فنڈز درکار ہیں۔ پاکستان عالمی حدت کا سبب بننے والے عالمی حدت کا ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ جون کے وسط میں سیلاب شروع ہونے سے پہلے پاکستان میں اناج کی قلت اور خام تیل کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے شدید چیلنجز کا سامنا تھا جو بنیادی طور پر روس یوکرین تنازع کی وجہ سے ہواتھا۔ آسمان کو چھوتی تیل کی قیمتوں کی وجہ سے اس کی درآمد ہماری استعداد سے باہر ہوگئی تھی، بڑے پیمانے پر سیلاب سے ہونے والی تباہی نے ان چیلنجز کو مزید بڑھا دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ملنے والی امدادکو انتہائی مضبوط اور شفاف طریقہ کار کے تحت ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جائے گا جبکہ بین الاقوامی معروف کمپنیوں کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور ورلڈ بنک کے اعلی حکام سے ملاقات میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اور دیگر شرائط کو موخر کرنے کی اپیل کی۔ اس کے پاکستان کی معیشت اورعوام پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ بہت معاون لگ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی زمین کی تباہی کی وجہ سے پاکستان کو تقریبا دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے۔ ملک کو کھاد کی ضرورت ہے کیونکہ کارخانے بند ہیں۔

کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ جب تک کشمیر کا سلگتا ہوا تنازع پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا ہم امن سے نہیں رہ سکتے۔

افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرکے لوگوں کیلئے امن اورترقی کو یقینی بنانے کا ایک سنہری موقع ہے، افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

پاک امریکا تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اچھے اور پرجوش تعلقات چاہتا ہے۔ عمران خان کی گزشتہ حکومت نے اس سلسلہ میں جو کچھ کیا وہ سب غیرضروری تھا اور یہ پاکستان کے خودمختار مفادات کیلئے نقصان دہ تھا، یہ سب کچھ پاکستان کے عوام کی توقعات کے مطابق نہیں تھا۔

مشہور خبریں۔

جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

?️ 1 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کے

شہباز حکومت کے ابتدائی 8 ماہ میں قرضوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آگئیں

?️ 16 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) شہباز حکومت کے ابتدائی 8 ماہ میں

بشام حادثہ: وزیر داخلہ کا چینی سفارتخانے کا دورہ، تفتیشی ٹیم کو بریفنگ

?️ 29 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد

غزہ کے حالات ناگفتہ بہ

?️ 13 اکتوبر 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے وحشیانہ

غزہ کی فتح کے بارے میں نیتن یاہو کا وعدہ جھوٹ ہے: اسرائیلی وزیر

?️ 31 مئی 2024سچ خبریں: اسرائیلی فوج کے سابق کمانڈر اور اس حکومت کی جنگی

آزاد کشمیر میں تقریباً 43 ہزار 500 سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے

?️ 23 جولائی 2021مظفر آباد(سچ خبریں)  میڈیا بریفنگ میں آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹری شکیل

امریکی طلباء کے نام آیت اللہ خامنہ ای کے خط پر عبری اور عربی میڈیا کا ردعمل

?️ 2 جون 2024سچ خبریں: عربی میڈیا کے مثبت رویے کے برخلاف امریکی طلباء کے

سعودی عرب کا پاکستان میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری پلان برقرارہے . وزیر خزانہ

?️ 20 نومبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے