’پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون بنا کر عدالتی اختیار پر تجاوز کیا‘

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کو عدالتی اختیار پر پارلیمان کا تجاوز قرار دے دیا۔’ ؂ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ 2023 سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے تحریری جواب عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا۔

اپنے جواب میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون بنا کر عدالتی اختیار پر تجاوز کیا، یہ قانون آئینی اصول کی خلاف ورزی ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے پاس رولز میں ترمیم کے خصوصی اختیارات ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کے سیکشنز 2، 4 اور 6 بینچز کی تشکیل سے متعلق ہیں۔

عابد زبیری نے کہا کہ قانون کے سیکشن 2، 4 اور 6 آۡئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات پر تجاوز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی اختیارات کی تقسیم کا اصول پارلیمنٹ کو عدالتی اختیارات پر تجاوز سے منع کرتا ہے، آرٹیکل 191 کو الگ نہیں آئین کے عدلیہ سے متعلق دیگر آرٹیکلز کے ساتھ پڑھا جائے۔

صدر سپریم کورٹ عابد زبیری نے تحریری جواب میں ملکی و غیر ملکی عدالتی فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق منظورہ کردہ ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023‘ کے خلاف دائر درخواستوں پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف دائر درخواستوں میں پارلیمنٹ سے منظور ترامیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

عدالت عظمیٰ میں ایکٹ منظوری کے خلاف 4 درخواستیں دائر کی گئیں ہیں، 2 درخواستیں وکلا اور 2 درخواستیں شہریوں کی جانب سے دائر کی گئیں۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمان کو سپریم کورٹ کے معاملات میں مداخلت کا کوئی آئینی اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے رولز 1980 میں بنے تھے، آرٹیکل 183/3 کے تحت اپیل کا حق نہیں دیا گیا تو ایکٹ کے تحت بھی حق نہیں دیا جا سکتا۔

خیال رہے کہ 28 مارچ کو وفاقی کابینہ کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 29 مارچ کو قومی اسمبلی سے متعدد ترامیم کے بعد منظور کرلیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی سے 29مارچ کو مذکورہ بل وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا تھا جسے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا تھا

بل کی منظوری کے وقت حزب اختلاف اور حکومتی اراکین نے اس بل کی بھرپور حمایت کی تھی تاہم چند آزاد اراکین نے اسے عدلیہ پر قدغن قرار دیا تھا۔

سینیٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے حق میں 60 اور مخالفت میں 19 ووٹ آئے تھے جبکہ بل کی شق وار منظوری کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑی اور احتجاج کیا اور شور شرابا کیا تھا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد 30 مارچ کو باقاعدہ توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کردیا تھا۔

تاہم صدر مملکت نے 8 اپریل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 اختیارات سے باہر قرار دیتے ہوئے نظرثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہا تھا کہ مذکورہ بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے لہٰذا بل کی درستی کے بارے میں جانچ پڑتال کے لیے دوبارہ غور کرنا چاہیے، اس لیے واپس کرنا مناسب ہے۔

صدر مملکت کی جانب سے مذکورہ بل واپس بھیجے جانے کے بعد 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اسے دوبارہ منظور کرلیا گیا تھا۔

بعدازاں 21 اپریل کو صدر سے دوبارہ منظوری کی آئینی مدت گزرنے پر یہ بل از خود منظور ہوکر قانون کی شکل اختیار کرگیا تھا اور بل منظوری کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

مشہور خبریں۔

پاکستانی وزیر دفاع کی افغانوں کو نکالنے کے مخالفین پر کڑی تنقید 

?️ 7 اپریل 2025سچ خبریں: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے X سوشل نیٹ

جان بولٹن نے روسی حکومت کا تختہ الٹنے کا مطالبہ کیا

?️ 6 اکتوبر 2022سچ خبریں:   ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں امریکی قومی سلامتی کے

عراق میں داعش کے خطرناک رہنما کی گرفتاری

?️ 14 جولائی 2022سچ خبریں:عراقی فوج سے وابستہ صوبہ الانبار کی آپریشن کمانڈ نے اس

اسرائیل سعودی عرب کو لیزر ڈیفنس سسٹم سے لیس کرنے کا خواہاں

?️ 29 جون 2022سچ خبریں:  اسرائیلی چینل 12 ٹیلی ویژن نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی

بجلی صارفین کے لیے مختلف سلیب متعارف

?️ 3 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں) بجلی صارفین کیلئے 10 سلیب متعارف‘ ہر سلیب کے مختلف

قندیل بلوچ کیس میں ملزم کی رہائی پر فواد چوہدری کا رد عمل

?️ 16 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم کی

سرکاری اراضی قبضہ کیس: محمود خان اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری معطل

?️ 27 اپریل 2024کوئٹہ: (سچ خبریں) سرکاری اراضی قبضہ کیس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس

?️ 27 اگست 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں جاری شدید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے