وفاق نے کراچی پورٹ تک خصوصی سڑک اور ریل کے قیام کی منظوری دے دی

?️

کراچی: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے نئے انفرااسٹرکچر منصوبوں کے ذریعے کراچی پورٹ تک سڑک اور ریلوے تک رسائی فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاکہ پاکستان کی بین الاقوامی تجارت کو درپیش ٹریفک کے بحران سے نمٹا جاسکے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق یہ فیصلہ جمعہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کی زیر صدارت بین الوزارتی اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں وزارت بحری امور، مواصلات، ریلوے، ہوا بازی، تجارت اور منصوبہ بندی کے نمائندوں کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی 3 اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر نے شرکت کی۔

منصوبہ بندی کمیشن (انفرااسٹرکچر) کے رکن وقاص انور نے اجلاس کو بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات سے متعلق امور کے علاوہ بندرگاہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے وزارت میری ٹائم افیئرز کی جانب سے کراچی پورٹ پر کراس کٹنگ کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم آفس کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے حوالے سے پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔

وقاص انور کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے تجارتی مال کی اوسط جی ڈی پی کے تناسب سے 26 فیصد ہے جو عالمی اوسط 44 فیصد سے کافی کم ہے، 2015 سے 2020 تک پاکستان کی بندرگاہوں نے سالانہ 30 لاکھ ٹی ای یوز (بیس فٹ کے مساوی یونٹس) کنٹینر ٹریفک کو سنبھالا، جس میں سے تقریباً دو تہائی کراچی کے 3 ٹرمینلز پر اور بقیہ پورٹ قاسم میں منظم کیے گئے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کراچی پورٹ تک ریل کے ذریعے رسائی کم استعمال کی گئی ہے، تقریباً تمام سامان سڑک کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے کراچی میں ماحولیاتی چیلنجز اور بھیڑ بھاڑ رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ریل سہولیات موثر سامان کی منتقلی کے لیے ناکافی ہیں کیونکہ ان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ آپریشنز کی محدود صلاحیت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی پورٹ کو شدید ٹریفک (روزانہ صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک) کی وجہ سے سڑکوں پر کافی رش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے بندرگاہی علاقوں میں آنے اور جانے والی ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

دوسری جانب، پورٹ قاسم کو بہتر سڑک رابطے (ایسٹرن بائی پاس کے ذریعے این-5 اور ایم-9) سے فائدہ ہوتا ہے لیکن اگر ریل رابطے کو بہتر نہ بنایا گیا تو 2030 تک سڑک کے اس روٹ سے بھی رش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے کچھ حل پیش کیے۔

پلاننگ کمیشن کے رکن نے مختصر اور طویل مدتی اقدامات کی وضاحت کی، قلیل مدتی اقدامات میں رش کو کم کرنے کے لیے مال بردار ٹرکوں کی نقل و حرکت کو شیڈول کرتے ہوئے پورے ہفتے 24 گھنٹے بندرگاہ کے آپریشنز کو نافذ کرنا شامل ہے جب کہ مال بردار ٹرک پہلے سے طے شدہ شیڈول کے دوران ہی پورٹ گیٹس استعمال کریں گے۔

طویل مدتی حل کے لیے سڑکوں پر ٹریفک کے رش کو کم کرنے کے لیے ترجیحی منصوبے کے طور پر ایک ایلیویٹڈ ایکسپریس وے تیار کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

ریل کے بنیادی ڈھانچے میں بیک وقت سرمایہ کاری کی بھی تجویز دی گئی تاکہ مجموعی نقل و حمل کے اخراجات کو کم کیا جاسکے۔

تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد اجلاس میں قومی اقتصادی ترقی کے لیے ان چیلنجز کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔

مشہور خبریں۔

نمائندہ خصوصی اہم دورہ افغانستان مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے

?️ 23 جولائی 2023افغانستان:(سچ خبریں) افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی اور پاکستانی سفیر آصف درانی،

عراق کے شہر ناصریہ میں امریکی رسد کے قافلے پر حملہ

?️ 19 اکتوبر 2021سچ خبریں:آج صبح عراقی شہر ناصریہ میں امریکی فوج سے تعلق رکھنے

ترکی اور شام میں خوفناک زلزلہ،سکیڑوں افراد جاں بحق

?️ 7 فروری 2023سچ خبریں:ترک اور شامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ترکی اور

روسی تیل کی آمد سے رجیم چینج کے دعویداروں کا پروپیگنڈا بےنقاب ہو گیا، وزیراعظم

?️ 15 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ روسی تیل

ریپبلکنز کا بائیڈن کے خلاف سیاسی ہتھیار

?️ 26 ستمبر 2023سچ خبریں: سابق امریکی وزیر خارجہ نے کانگریس میں ریپبلکنز کی جانب

اگر بھارت نے ہمیں اکسایا یا حملہ کیا تو ہمارا ردعمل تیز اور وحشیانہ ہوگا، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

?️ 19 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) پاک فوج کے ترجمان اور شبہ تعلقات عامہ آئی

فرانس نے ایرانی سفارتخانے کے سربراہ کو طلب کیا

?️ 12 مئی 2022سچ خبریں: ایران میں فسادات کرانے والے دو یورپی افراد کی گرفتاری

فلاح الفیاض کی برطرفی کی تردید

?️ 29 جنوری 2025سچ خبریں: عراقی بدر تنظیم کے سربراہ ہادی العامری نے حشد شعبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے