اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فرانس کے دورے کے دوران انسانیت کو درپیش عصری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں کی تنظیم نو کی ضرورت پر پاکستان کا مؤقف رکھوں گا۔
ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی اصلاحات طویل عرصے سے ایک اہم مطالبہ رہا ہے جو عوامی پالیسی کے ماہرین، پالیسی پریکٹیشنرز اور عالمی رہنماؤں کی طرف سے مختلف فورمز پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات، ماحولیات، قرضوں کی بڑھتی ہوئی سطح اور توانائی کی منتقلی جیسے چیلنجوں کی سنگین نوعیت نے خطرے کی گھنٹی بجائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسائل کی عالمگیریت نے عالمی مالیاتی نظام کو نمائندہ اور مساوی بنانے کے لیے اس پر نظر ثانی کرنے کے لیے تخلیقی نقطہ نظر کی ضرورت کو جنم دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں فرانس میں نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ سمٹ دنیا کے لیے ایک منفرد موقع کی نمائندگی کرتا ہے کہ وہ اکٹھے ہوں اور عالمی مالیاتی نظام کی جامع اصلاحات کے لیے درکار وسیع اصولوں اور اقدامات پر متفق ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے دورہ فرانس کے دوران میں انسانیت کو درپیش عصری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی تنظیم نو کی ضرورت پر پاکستان کا موقف پیش کروں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جی۔77 پلس چائنا گروپنگ میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر کے طور پر اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے بری طرح متاثر ہونے والے ملک کی حیثیت سے پاکستان اس کردار کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی دعوت پر وزیرِ اعظم شہباز شریف 2 روزہ سرکاری دورے پر فرانس کے لیے اسلام آباد سے پیرس روانہ ہوگئے۔
دفتر وزیر اعظم سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم اپنے دورہ فرانس کے دوران 22 سے 23 جون تک منعقد ہونے والے گلوبل فنانسنگ پیکٹ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے ایک روز قبل جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سربراہی اجلاس رہنماؤں کو ایک نئے عالمی طرزِ تعمیر کی صورت پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو پائیدار ترقی، ماحولیات، توانائی کی منتقلی اور موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے کی مالی اعانت کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
بیان کے مطابق سربراہی اجلاس کا مقصد آئندہ 2 سال کے دوران دیگر اہم بین الاقوامی تقریبات اور کانفرنسز کے سلسلے میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کی جامع اصلاحات کے لیے درکار اصولوں اور اقدامات کی وضاحت کرنا، شمال اور جنوب کے درمیان زیادہ متوازن اور منصفانہ شراکت داری کی راہ ہموار کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عالمی مباحثے میں ایک سرکردہ اسٹیک ہولڈر، جی۔ 77 اینڈ چائنا میں ایک رہنما اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے سب سے بڑے ترقی پذیر ممالک میں سے ایک کی حیثیت سے سربراہی اجلاس میں ہونے والی بحث میں حصہ لے گا۔
وزیر اعظم بحث کے دوران عالمی مالیاتی اداروں میں اصلاحات، موسمیاتی فنانس، گرین انفرااسٹرکچر، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول اور قرضوں سے متعلق حل کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر اور تجاویز پیش کریں گے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم سربراہی اجلاس کے موقع پر دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔