اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں نواز شریف، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور ڈاکٹر جمالدینی صاحب وڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے کہا پیپلز پارٹی کا رویہ صحیح نہیں تھا جب تک استعفے نہ دیں لانگ مارچ کا کوئی فائدہ نہیں۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے حوالے سے حتمی فیصلے تک 26 مارچ کو شیڈول لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کا ایجنڈا 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا اور یہ لانگ مارچ یہاں پر ہو تو اسمبلیوں سے استعفے بھی دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے کے حوالے سے 9 جماعتیں اس کے حق میں جبکہ پی پی پی کو اس سوچ پر تحفظات تھے اور وقت مانگا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف رجوع کرکے پی ڈی ایم کو آگاہ کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ان کو موقع دیا ہے اور ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہوگا جب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی تصور کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن پی پی پی کے جواب تک لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کرکے پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے، تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پی پی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سوالات کے جواب دیے۔
مریم نواز نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پی پی پی واپس آکر ہمیں جواب نہیں دیتی اس وقت تک قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتی ہوں۔
اجلاس میں آصف زرداری کی جانب سے سخت مؤقف کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب نے کہا کہ میاں صاحب، آپ اور باقی سب لوگ بھی تشریف لائیں سب مل کر جدوجہد کرتے ہیں تو اس پر میں نے ادب سے کہا کہ نواز شریف کو واپس لانا ان کی زندگی کو قاتلوں کے حوالے کرنے کے مترادف ہوگا، جو نہ مسلم لیگ (ن) کے عہدیدار اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک چاہتا ہے کہ ان کی جان کو کوئی خطرہ ہو۔
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کے عوام کے لیڈرز کو دہائیاں لگتی ہیں، ہمیں زندہ لیڈرز چاہئیں اور ہمیں لیڈرز کی لاشیں نہیں چاہئیں، ہمیں لیڈرز کا قتل نہیں بلکہ زندہ لیڈرز چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے زرداری صاحب سے عرض کیا کہ نواز شریف کی جدوجہد اور قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، انہوں نے اس ظالمانہ اور انتقام کے دور میں سب سے سخت اور سب سے لمبی جیل کاٹی ہے، اپنی بیمار اور بستر مرگ پر موجود اہلیہ کو چھوڑ کر اپنی بیٹی کا ہاتھ تھام کر جانتے ہوئے کہ یہ انتقام تھا اور یہ ایک جھوٹے مقدمے میں جھوٹی سزا ہوئی تھی لیکن وہ پاکستان واپس آئے اور بہادری سے جیل کاٹی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو جیل میں دل کے دورے پڑے لیکن بہادری سے برداشت کیا، اس حکومت کے ہاتھ پاؤں اس وقت پھولے جب ان کی زندگی خطرے میں آگئی اور ان کو لگا کہ خدا نخواستہ ان زندگی کو کچھ ہو نہ جائے تو آناً فاناً اس حکومت نے ان کو باہر بھیجا۔
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور اس کا کروڑوں پر مشتمل ووٹ بینک اور میں بطور بیٹی سمجھتی ہوں کہ کسی کو حق نہیں ہے ان کو واپس بلانے کا، میں نہیں سمجھتی کہ اللہ نے ان کی زندگی بچائی اس کو واپس ان کے قاتلوں کے حق میں سونپ دی جائے۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 26 مارچ کی ریلی استعفوں سے مشروط تھی تو چیئرمین بلاول اور میں نے پی ڈی ایم کی پوری قیادت سے گزارش کی کہ ہمیں آپ مہلت دیں کیونکہ سی ای سی کا پہلا فیصلہ استعفوں کے حق نہیں تھا، اگر آپ چاہتے ہیں ہمیں استعفے دینے چاہئیں تو ہمیں سی ای سی میں واپس جانے کے لیے وقت دیں تاکہ ان سے اجازت لے کر پھر آپ کے پاس آئیں گے، اس لیے انہوں نے متفقہ طور پر ہمیں وقت دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ای سی کا پہلا مؤقف تھا کہ ہم پارلیمانی طرز حکومت ہیں تو اس کی طرف جانا چاہیے تو اس کے تحت پی ڈی ایم نے پی پی پی سے کہا ہے کہ سی ای سی سے اجازت لیں اور بہت جلد یہ فیصلہ ہوگا۔مریم نواز نے ایک سوال پر کہا کہ پی ڈی ایم ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہے اور عملاً ساتھ ہیں اور تعاون بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پاکستان بلا کر ان قاتلوں کے حوالے نہیں کرسکتے جن کا نام عمران خان ہے، اللہ تعالیٰ نے نواز شریف کو نئی زندگی دی ہے اور یہ ان کے خون اور زندگی کے درپے ہیں ان کے حوالے نہیں کرسکتے، مسلم لیگ (ن) کو ان کی بصیرت کی ضرورت ہے۔